Zina Ek Qarz Hai Novel Part 10 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Thursday, September 28, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 10 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


Zina Ek Qarz Hai Novel Part 10 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 10 by Bushra Sheikh | Fahan Speak



 ناول: زنا ایک قرض ہے۔

نیو اٸیر سپیشل۔۔۔۔۔

تحریر: بشریٰ شیخ

قسط نمبر: 10


صبح ثمامہ کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو کل والے حلیے میں پایا

رات کو روتے روتے ناجانے اس کی کب آنکھ لگ گٸ تھی


مادخ صوفے پہ سورہا تھا۔۔۔ اس کو رات کی باتیں یاد آنے لگی

وہ غصے میں اپنی جیولری اتارنے لگی پھر ڈوپٹہ اتارا یہاں تک کے اپنے بدن سے لباس بھی جدا کردیا

مادخ حیات اب تو تم گھٹنے ٹیکو گے نا؟؟

پھر تمہاری ہار ہوگی اور میری جیت

بیڈ کی چادر اٹھا کے خود پہ ڈالی اور مادخ کے پیروں کی طرف صوفے پہ بچی ہوٸی جگہ پہ جا بیٹھی


کسی کی موجودگی کے احساس میں مادخ کی آنکھ کھلی اس نے اپنے پاس ثمامہ کو بیٹھا پایا

یہاں کیوں بیٹھی ہو؟؟ غصے میں پوچھا


مادخ سوری مجھ سے غلطی ہوگٸ تھی مجھے بدتمیزی نہیں کرنی چاہیے تھی تم سے ۔۔۔۔ اس نے منہ بنا کے کہا


ٹھیک ہے آٸیندہ خیال رکھنا وہ اس کے جانے لگا


ثمامہ نے اس کا ہتھ پکڑ لیا تم نے مجھے معاف کردیا نا؟؟ اس کے سامنے کھڑی ہوکے پوچھنے لگی


ہاں۔۔۔ 


تھینک یو مادخ وہ چادر چھوڑ کے مادخ کے گلے لگ گٸ

آٸی لو یو مادخ ۔۔۔ نجھے پتا تھا تم مجھے معاف کردو گے

پھر اس سے الگ ہوکے اس کے چہرے پہ جھکی


مادخ نے اس کو پیچھے کیا۔۔۔ اچھا تو رات کو مجھے اپنے قابو میں نہیں کرسکی تو کیا سمجھی اس حلیے میں میرے سامنے آٶ گی تو میں تمہارے جال میں پھنس جاٶ گا

اس نے ثمامہ کے بےلباس ہونے پہ اس کو شرم دلواٸی

اور خود کنرے سے باہر نکل گی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


ضحک کو ڈیول کی بہت عادت ہوگٸ تھی

وہ اس کی ہر بات مانتی تھی


ڈیول نے ضحک کو ملنے کا کہا تھا

پہلے اس نے انکار کیا

پھر ہاں بول دیا کیونکہ ضحک ڈیول کا روٹھنا برداشت نہیں کرسکتی تھی

ڈیول ضحک کے اوپر ایک نشے کی طرح سوار ہوچکا تھا

ضحک کالج وین سے اتری اور گیٹ میں چلی گٸ

پندرہ بیس منٹ بعد وھ کالج سے نکل گٸ

پہلی بار وہ ایسا کررہی تھی تو اس کو ڈر بھی لگ رہا تھا


لیکن ڈیول نے سمجھا دیا تھا وہ بہادروں کی طرح سب کرے ورنہ کسی کو شک ہو جاۓ گا


کالج سے کچھ ہی دور ڈیول گاڑی میں اس کا انتظار کررہا تھا ضحک نے اپنے آپ کو اچھی طرح کور کیا ہوا تھا


وہ ڈیول کی گاڑی میں بیٹھ چکی تھی


ڈیول گاڑی زن سے اڑاتا لے گیا

وہ ضحک کو بیک فلیٹ میں لے آیا تھا


مجھے یہاں کیوں لاۓ ہو؟؟ ہم کہی باہر بھی تو بیٹھ کے بات کرسکتے تھے؟؟ ضحک نے ڈرتے ہوۓ کہا


پاگل باہر اگر ہمیں کوٸی دیکھ لیتا تو؟؟ ویسے بھی باہر میں تمہیں غور سے نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔ ڈیول نے کہا


ہاں ڈیول صحیح کہہ رہے ہو۔۔۔ ضحک کو وہ اپنا خیرخواہ لگا


اچھا میری جان یہ پردے تو ہٹا دو مجھے اپنی ڈول کو غور سے دیکھنا ہے اس نے ضحک کے برقعے کی طرف اشارہ کرکے کہا کیونکہ نقاب اس نے فلیٹ میں آتے ہی اتار دیا تھا


ضحک نے اس کے کہنے پہ برقع بھی اتار دیا اور خود کو ریلیکس کیا


ڈیول اس کے برابر میں اس سے جڑ کے بیٹھ گیا

نٸی ویڈیو آٸی ہے دیکھو گٸ؟؟ ضحک کی طرف دیکھ کے بولا


نن نہیں ڈیول اب مجھے جانا چاہیے اس نے ڈرتے ہوۓ کہا


چلی جانا ویسے بھی ابھی کالج کی چھٹی نہیں ہوٸی ہوگی

تم سکون سے بیٹھو میں تمہیں وقت پہ کالج چھوڑ دوگا

پھر موبائل نکال کے فحش ویڈیو چلاٸی جیسے خود بھی دیکھ رہا تھا اور ضحک کو بھی دیکھا رہا تھا


اچانک ضحک کو اپنے جسم پہ کچھ رینگتا ہوا محسوس ہوا وہ تیزی سے کھڑی ہوگٸ مم مجھے جانا ہے


میری جان بیٹھو تو ڈیول نے اس کا ہاتھ کھینچا


وہ ڈیول کے سینے پہ جا گری


ڈیول نے اس کے ہونٹوں کو قید کیا


ڈڈ ڈیول ییہ غلط ہے اس نے کہا


جان میں کچھ نہیں کررہا بس تمہیں چھو کے یہ احساس کررہا ہوں کے تم سچ مچ میرے سامنے ہو۔۔۔ ہم تھوڑا سا ویسے کرے گے جیسے ویڈیو میں تھا پھر تم چلی جانا


لیکن ڈیول۔۔۔ ہم تو دوست ہیں میاں بیوی نہیں ہیں


چلو ہم دوستوں والا کچھ کرتے ہیں ٹھیک ہے؟؟


وہ خاموش ہوگٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


ثمامہ کمرے سے باہر نہیں آٸی تھی


مادخ بہو ہمارے ساتھ ناشتہ نہیں کرے گی کیا؟؟ حمیرا نے کہا


پتا نہیں ممی اس کے موڈ کا اسی کو پتا ہوگا


میں جاکے دیکھتی ہوں وہ اٹھ کے کمرے میں گٸ جہاں ثمامہ کی رات کی چیزیں اور کپڑے پڑے تھے

بیڈ شیٹ صوفے کے پاس پڑی تھی

ثمامہ شاور لے کے نکلی سامنے حمیرا کھڑی تھی

بیٹا لگتا ہے رات کو کچھ زیادہ ہی جلدی تھی تمہیں جو چیزیں بھی نا سمیت سکی اس نے دانت نکالتے ہوۓ کہا


ثمامہ نے کمرے کی طرف دیکھا تو ان کا مطلب سمجھی۔۔۔ شاید ان کو لگا کے رات کو ۔۔۔۔ اوووہ نو اس نے منہ میں کہا


جی آنٹی اب اپ کا بیٹا ہے ہی اتنا شرارتی کے میں کیا کرتی اس نے بھی نونٹ کیا کیونکہ وہ مادخ کو کمرے میں آتا دیکھ چکی تھی

کیا بتاٶ آنٹی کے رات کو۔۔۔۔


ممی پاپا بلارہے ہیں مادخ نے جلدی سے کہا


ہاں ہاں جاتی ہو بہو کی بات تو سن لو


ممی باتیں ہوتی رہے گی پاپا کو غصہ آگیا تو پتا ہے نا کتنا ہنگامہ ہوگا


کہہ تو ٹھیک رہے ہو اچھا بہو باہر آکے ناشتہ کرلو میں حیات کی بات سنتی ہو وہ باہر نکل گٸ


مادخ نے تیزی سے کمرے کا دروازہ بند کیا


ہاۓ شرارتی بےصبرا بہانے نے ماں کو باہر نکال دیا حمیرا نے دروازہ بند ہونے کی آواز پہ ہنستے ہوۓ کہا


کیا بکواس کررہی تھی ممی کے سامنے؟؟ مادخ کے غصے میں اس کا منہ پکڑا


میں نے تو کچھ نہیں کہا وہ خود ہی پتا نہیں کیا کیا سمجھ رہی تھی

ثمامہ نے بھی اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوۓ کہا


میری بات کان کھول کے سن لو اس کمرے کی کوٸی بات بھی باہر نا جاۓ یہ بات اپنے دماغ میں اچھی طرح بیٹھالو اس کے سر پہ ہاتھ مارتے ہوۓ کہا


وہ بنا جواب دیٸے کمرے سے باہر نکل گٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


میرال نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کے عرزم اس حد تک بھی جاسکتا ہے وہ اپنی سوچو میں گم تھی


نصرت کمرے میں آٸی بیٹا۔۔۔ میرال  میرال  اس کو ہلایا


جج جی مما؟؟ کچھ کہا مجھ سے؟؟ وہ بوکھلاٸی ہوٸی بولی

ماں کے گلے لگ گٸ وہ آنسو جو وہ کب سے روکے بیٹھی تھی

اچانک ہی باڑ توڑ کے باہر نکل آۓ


میرال میری جان کیا ہوا ہے؟؟ کیو رو رہی ہو؟؟

بیٹی کو ایسے روتا دیکھ کے وہ نصرت پریشان ہوگٸ

کیونکہ میرال تو کبھی روتی ہی نہیں تھی وہ تو ایک زندہ دل لڑکی تھی جو ہم زندگی کو انجواۓ کرتی تھی


مما آپ صحیح کہتی تھیں۔۔۔ مجھے ہر کسی پہ اعتبار نہیں کرنا چاہیے

دوستیاں دیکھ بھال کے کرنی چاہیے مجھے لوگوں کی پہچان نہیں تھی مما ۔۔۔ میں بیوقوف تھی


بس میرا بچہ۔۔۔ آپ کو احساس ہوگیا میرے لیے یہی کافی ہے انہوں نے میرال کے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا


مما دیکھنا اب میں ویسی ہی بنو گی جیسے آپ اور پاپا مجھے یکھنا چاہتے تھے اس نے ماں کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا


عنایت نے میرال کو پیار کیا مجھے نہیں پتا تھا کے میری بیٹی اتنی بڑی ہوگٸ ۔۔۔ انہوں نے بیٹی کو پیار کیا


پاپا آپ کب آۓ؟؟


جب میری بیٹی اپنی مما کو اپنے عقلمند ہونے کا بتارہی تھی


پاپا۔۔۔ اس کو پتا تھا کے اس کا باپ اب اس کو چھیڑ رہا ہے


بیٹا میں یہ تو نہیں جانتا کے اس بدلاٶ کی وجہ کیا ہے؟؟ اور نا ہی جاننا چاہتا ہو۔۔۔ لیکن مجھے خوشی ہے کے آپ کو خود ہی ہر بات کا احساس ہوگیا

کیونہ اسی خوشی میں ہم سب باہر ڈنر پہ چلتے ہیں؟؟ عنایت نے کہا


میرال کو خوش دیکھ کے وہ دونوں بھی خوش تھے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

جاری ہے

No comments:

Post a Comment