Zina Ek Qarz Hai Novel Part 14 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Thursday, June 27, 2024

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 14 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

 ناول 👈زنا ایک قرض ہے۔۔۔۔۔

نیو اٸیر سپیشل۔۔۔۔۔

تحریر 👈بشریٰ شیخ

قسط نمبر 👈 14


کیا مصیبت ہے؟؟ کل کا دن بھی خراب تھا اور آج کا اس منحوس نے خراب کردیا عرزم نے غصے میں شہباز کی طرف دیکھ کے کہا

تم دونوں بتاٶ کے ویڈیو صحیح سے بنی تھی؟؟ ایڈٹ کرلی؟؟


یار وہ مر گٸ۔۔ کمال نے دھیمی آواز میں کہا


تو میں کیا کروں؟؟ مر گٸ تو۔۔۔ تم دونوں کے ذمے جو کام تھا وہ کرو بس۔۔۔

ارے اگر وہ لڑکی مر گٸ تو ہم کیا کریں اب اس بیغیرت کے پیچھے اپنا کام تو بند نہیں کر سکتے۔۔۔  خود تو مر گٸ ایک کو اپنے پیچھے منجوں بنا گٸ باقی دو بھی ابھی تک اسی کا سوگ منارہے ہیں۔۔۔۔ شام تک ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت ہونی چاہیے چہرے کے ساتھ


جانی چہرہ رہنے دیتے ہیں اب ویسے بھی وہ نہیں رہی۔۔۔۔ سکندر نے کہا


تم دونوں اپنی بکواس بند رکھو۔۔۔ جیسا کہا ہے ویسا کرو۔۔۔۔ اس کے ماں باپ بہن بھاٸی کو بھی پتا چلنا چاہیے کے ان کے گھر کی عزت نے مرتے مرتے بھی کیسے ان کا نام روشن کیا ہے۔۔۔۔

شام تک مطلب شام تک ہی سب واٸرل وہ انگلی دیکھا کے کہتا ہوا چلا گیا

اور ہاں مجھے بھی سینڈ کرنا ۔۔۔۔ اس میں اپنے چہرے بلر نا کرنا نیٹ والی میں کر دینا


یار اس لڑکی کی وجہ سے اس کی حالت دیکھ۔۔۔ کمال نے شہباز کی طرف دیکھ کے کہا

اب تو مجھے بھی ڈر لگ رہا ہے کہی اس کی آہ ہمیں نا لگ جاۓ

مگر عرزم کا دل نرم نہیں ہورہا


ہاں یار اب سے میں بھی یہ سب چھوڑ دونگا سکندر نے بھی کہا

بس یہ آخری بار تھا

ڈر لگ رہا ہے وہ لڑکی اوپر جاکے خدا کے سامنے ہماری شکایت کرے گی

ہم کل و کس منہ سے اس کے سامنے حاضر ہونگے


ہاں یر صحیح کہہ رہا ہے تو۔۔۔۔ چل اب یہ ایڈٹ کے ڈال دے اس کے بعد ہمارا جانی اور اس سب سے کوٸی واسطہ نہیں ہوگا


یہ ویڈیو ایڈیٹ کرکے اپلوڈ کرنا ان کی مجبوری تھی کیونکہ وہ عرزم سے پہلے ہی پیسے لے خرچ کرچکے تھے

اگر ان کے پاس ہوتے تو واپس عرزم کے منہ پہ مار کے اس سے راستہ الگ کرلیتے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


جیسے ہی ثمامہ دروازہ کھول کے اندر آٸی

سامنے کا منظر دیکھ کے اس کے تن بدن میں آگ لگ گٸ

ایک لڑکی بیڈ پہ گیٹی تھی اور اس کا شوہر اس لڑکی پہ جھکا ہوا تھا

وہاں مادخ صاحب میرے جانے کے بعد تم یہ سب کرتے ہو؟؟ اس نے زور سے کہا


ثمامہ کی آواز پہ مادخ ایک دم سیدھا ہوا ۔۔۔۔ میری بات سنو ایسا کچھ نہیں ہے اس نے آرام سے کہا


اور لڑکی تم وہی ہو نا؟؟ مادخ کی بات سے اگنور کرکے وہ میرال کی طرف بڑھی جو اب کھڑی ہوچکی تھی

پہلے تم نے ایک لڑکے کو قابو کیا ہوا تھا اور اب میرے شوہر کے پیچھے لگ گٸ؟؟ آوارہ عورت میرال کو بیڈ پہ دھکہ دیا


ثمامہ۔۔۔ مادخ چیخا


ایسکوزمی۔۔۔ تمیز سے اگر میں کچھ نہیں کہہ رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں کے تم کچھ بھی کہے جاٶ۔۔۔ میرال اٹھ کے ثمامہ کے سامنے کھڑی ہوگٸ اور اپنے ہاتھ قابو میں رکھو کیونکہ ہاتھ میرے پاس بھی ہیں۔۔۔اور مجھے تمہارے شوہر میں کوٸی دلچسپی نہیں رکھو اس کو اپنے پلو سے باندھ کے کہتی ہوٸی وہ کمرے سے نکل گٸ


مادخ بھی اسی کو دیکھ رہا تھا جو اس کی بیوی کو چپ کروا کے چلی گٸ تھی۔۔۔

ارے واہ کمال لڑکی ہے اس نے منہ میں کہا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


سالا ٹائم ہی خراب چل رہا ہے عرزم پتھر کو پاٶں سے مارتا ہوا بولا

راستے میں اس کی نظر ایک سوٹ پہ پڑی اس کو وہ بہت پسند آیا

اس نے اپنی گڑیا کے لیے وہ جوڑا لیا۔۔۔ چلو باہر اچھا ٹائم نہیں گزرا تو گھر والوں کے ساتھ سکون سے بیٹھ جاٶ گا

ویسے بھی اس میرال کے چکر میں کتنے دن سے گھر بھی نہیں گیا

اماں غصہ ہوگی مجھ سے اور گڑیا بھی ناراض ہوگی

چلو چیر ہے جب گڑیا یہ جوڑا دیکھے گی تو بہت خوش ہوگی۔۔ وہ خود میں مگن باتیں کرتا چل رہا تھا

وہ گلی میں آچکا تھا دیکھنا اب میں گھر جاکے اماں اور گڑیا کو سرپراٸز دیتا ہوں۔۔لیکن کیا؟؟ اتنا رش؟؟

بیٹا یہاں اتنا رش کیوں ہے؟؟ اس نے گلی میں کھڑے بچوں میں سے ایک سے پوچھا


 پتا نہیں یہاں کچھ ہوگیا ہے وہ چھوٹا سا چار یا ساڑھے سال کا بچہ تھا

اماں بھی گٸ ہے یہاں پہ۔۔۔ سب رو رہے تھے دوسرے بچے نے کہا

ہاں بھاٸی پوں پوں والی گاڑی بھی آٸی تھی۔۔۔ ابھی گٸ ہے تیسرے بچے نے بھی کہا


عرزم کے قدم تیزی سے گھر کی طرف بڑھے۔۔۔۔ دروازے پہ ہی وہ لڑکھڑا گیا وہاں موجود کچھ لوگوں نے اس کو سہارا دیا

سامنے صحن میں ایک جنازہ رکھا ہوا تھا


عرزمممممم۔۔۔۔ سلیمہ نے بیٹے کو دیکھا وہ اس سے چمٹ گٸ

علیھہہ بھی اس سے چمٹ گٸ


اماں یہ یہ؟؟ آگے اس سے کچھ نہیں بولا جارہا تھا۔۔۔۔جیسے وہ پوچھنا چاہ رہا ہو کے یہ کس کا جنازہ ہے؟؟

ماں بہن کو خود سے جدا کرکے وہ آگے ہوا۔۔۔ گڑیا کو آوازیں دینے لگا

گڑیا دیکھ بھاٸی آیا ہے۔۔۔ کبھی وہ کمروں میں جاتا کبھی کچن میں گڑیا گڑیا


عرزم وہ چلی گٸ سلیمہ نے کہا


نن ننہیں اماں۔۔۔ اییییسا نن نہیں ہو سکتا۔۔۔یہ یہ دیکھ مم میں جج جوڑا لایا ہو اس کے لیے ۔۔۔۔ اس کو بتا پھر دیکھنا وہ بھاگ کے آۓ گی

وہ ناراض ہے مجھ سے اس لیے سامنے نہیں آرہی۔۔۔ گڑیا میرے بچے باہر آ نا۔۔۔ وہ چیخ رہا تھا


عرزم یہ رہی ہماری گڑیا۔۔۔ علیھہہ بھاٸی کو ضحک کی چارپاٸی کے پاس لے کے آٸی۔۔۔

(جی تو سب کو پتا چل ہی گیا ہوگا ضحک ہی گڑیا تھی)


اب رونے سے کیا ہوگا؟؟ جانے والا چلا گیا

آوازیں دینے سے وہ واپس تو نہیں آجاۓ

وہ منوں مٹی تلے سکون سے جا سوٸی تھی

اور ساتھ میں ان برا کرنے کا سکون بھی ساتھ لے جا چکی تھی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


جیسے ہی میرال گھر پہنچی

سامنے ہی نصرت اور عنایت پریشان بیٹھے تھے


میرال کہا سے آرہی ہو؟؟


مما پاپا مجھے معاف کردیں۔۔۔ میں پکا وعدہ کرتی ہوں یہ میری آخری غلطی تھی آج کے بعد کچھ نہیں کرنگی۔۔۔۔۔

عنایت کے گلے لگ کے کہنے لگی


عنایت آپ نے اس کی ہر بات مان کے اس کو بگاڑ دیا ہے

پوچھے اس سے کہا تھی پوری رات؟؟


بیگم یہ دوستوں کے ساتھ تھی نیواٸیر ناٸٹ تھی نا اسلیے۔۔۔ پھر راستے میں گاڑی خراب ہوگٸ وہی مادخ مل گیا تھا اس کو اسی نے مدد کی عنایت نے کہا


پاپا آپ کو کس نے کہا؟؟ اس نے حیرت سے پوچھا


ابھی مادخ کا فون آیا تھا اسی نے ساری بات بتائی ۔۔۔ بیٹا مادخ تھا اسی لیے میں بیفکر ہوگیا۔۔۔ لیکن


لیکن آج کے بعد ایسا کچھ نہیں گا۔۔۔۔ پکا پکا پکا میرال پرمسسسسسس

سب کو تو اس نے مطمئن کردیا تھا لیکن اس کو ابھی بھی ڈر لگ رہا تھا کیونکہ عرزم کے پاس اس کی پکس تھی

جاری ہے

No comments:

Post a Comment