Zina Ek Qarz Hai Novel Part 9 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Thursday, September 28, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 9 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

 

 Zina Ek Qarz Hai Novel Part 9 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 9 by Bushra Sheikh | Fahan Speak
 


 ناول : زنا ایک قرض ہے۔

نیو اٸیر سپیشل۔

تحریر : بشریٰ شیخ

قسط نمبر : 9


میرال مسٸلہ کیا ہے تمہارے ساتھ؟؟ کبھی ملنے بلاتی ہو تو میرے آنے سے پہلے چلی جاتی ہو

اب جب ہم ملے تو تم وہاں سے بھی غائب ہوگٸ؟؟

عرزم میرال کو کال کرکے غصہ کررہا تھا


وہ تو شاید سن ہی نہیں رہی تھی اس کے کانوں میں بار بار وہی لفظ سنائی دے رہا تھا۔۔۔ بیہودہ لوگ


عرزم میری طبیعت ٹھیک نہیں ہیں میں ریسٹ کرنا چاہتی ہو۔۔۔


ٹھیک ہے پھر جیسے ہی طبیعت ٹھیک ہو تو مجھے کال کے بتانا ورنہ مجھے پریشانی ہوتی رہے گی


ہہم سہی ہے اتنا کہہ کے اس نے موبائل رکھ دیا آف ہی کردیا۔۔۔ ابھی وہ کسی سے بات کرنا نہیں چاہتی تھی

بیہودہ لوگ۔۔۔کان میں پھر سے آواز آٸی وہ اٹھ کے بیٹھ گٸ اففففف کیا ہے ؟؟ کون ہو تم کیوں تنگ کررہے ہو؟؟ اس نے ہوا میں دیکھتے ہوۓ کہا جیسے آواز کے ساتھ وہ شخص بھی اس کو نظر آرہا ہو

وہ سونے لیٹ گٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


وہ اپنا سجا سنورا روپ لیے اسٹیج کے سامنے کھڑی تھی

کچھ ہی دیر پہلے تو وہ ثمامہ فرید سے ثمامہ مادخ بنی تھی

وہ غرور سے چلتی ہوٸی آٸی سٹیج سے نیچے رک گٸ کے اب اس شوہر اس کا ہاتھ پکڑے گا


لیکن مادخ تو اپنی جگہ پر ہی بیٹھا رہا یار دوستوں نے بھی چھیڑا کے بھابھی کو سٹیج پہ لاٶ وہ تب بھی نا ہلاک


ثمامہ کی دوستوں نے کہا تم خود ہی جاکے صوفے پہ بیٹھ جاٶ لیکن وہ بھی اپنی جگہ سے نا ہلی

موم آنٹی کو کہے سے وہ اپنے کو کہے کے وہ میرا ہاتھ تھامے

وہ چیخ کے نہیں بولی لیکن آواز اتنی ہلکی بھی نہیں تھی کے وہاں آس پاس کھڑے لوگ سن نا سکیں


حمیرا نے مادخ کی منت کی ماں کی لاج رکھنے کے لیے اس کو اٹھنا پڑا

اور ثمامہ کی طرف ہاتھ بڑھایا


ثمامہ نے مسکرا کے اس کو دیکھا لیکن غرور اس کے چہرے پہ صاف نظر آرہا تھا وہ مادخ کے برابر کھڑی ہوگٸ

دیکھا منوالی نا میں نے اپنی بات؟؟ یہ تو شروعات ہے۔۔۔

اس نے آہستہ آواز میں کہا


مادخ کچھ نہیں بولا۔۔۔ لیکن اب بات اس کی انا کی تھی

ثمامہ نے اپنی ضد پوری کرنے کے چکر میں اس کی انا کو چیلنچ کیا تھا

وہ ابھی ضبط کیے ہوۓ تھا


فوٹو شوٹ کرواتے ہوۓ بھی ثمامہ نے بہت ہی گندے پوز بنواۓ پھر رخصتی ہوٸی

اور وہ مادخ کی خاموشی کو اپنی جیت تسلیم کرتی ہوٸی وہاں سے مادخ کے ساتھ آگٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


گھر میں داخل ہوتے ہوۓ اس نے شور مچا دیا

مادخ مجھے گود میں اٹھاکے لے جاۓ گا


مادخ نے صاف انکار کردیا کے وہ اس کی بات نہیں مانے گا


میں ابھی واپس اپنے ڈیڈ کے گھر جاٶ گی کہتے ہوۓ گاڑی کا دروازہ کھولا


ارے ثمامہ بیٹا ایسے ضد نہیں کرتے۔۔۔ مادخ تھک گیا ہے وہ اس لیے انکار کررہا ہے تم ایسے ہی گھر میں آجاٶ حمیرا نے کہا


نو آنٹی۔۔۔ مادخ کو مجھے اٹھا کے ہی لے جانا ہوگا ورنہ میں جارہی ہو

جلدی سے فیصلہ کریں آپ لوگ


اچھا یہی رکو میں مادخ کو لے کے آتی ہو۔۔ جانا نہیں اچھا

وہ گھر کے اندر گٸ کیونکہ مادخ تو اسکی فرماٸش سن کے انکار کرتا چلا گیا تھا


دیکھو مادخ وہ چلی جاۓ گی۔۔ کیونکہ  اپنی اور ہماری خوشیوں کے دشمن بن رہے ہو؟؟ حمیرا نے بیٹے پہ غصہ کیا


اوہ ممی میری کون سی خوشی؟؟ یہ کہے کے آپ کی اور پاپا کی خوشی میں رکاوٹ نا بنو۔۔ جیسے مجھے تو پتا ہی نہیں اس شادی سے آپ دونوں کو کتنا فائدہ ہورہا ہے۔۔ یہ آپ کے پاس اتنی ڈاٸمنڈ کی جیولری پورا گھر انکل کی دی گٸ چیزوں سے بھر گیا جو انہوں نے جہیز کے نام پہ دیا اور پاپا کی پروموشن۔۔۔

ممی میں بچہ نہیں ہو جو یہ سب دیکھ نا سکواش


ہاں دیا ہے انہوں نے یہ سب تو کیا غلط کیا؟؟ ان کا فرض تھا ہم نے نہیں مانگا تھا

اور رہی بات میری پروموشن کی تو اتنے سالوں سے وہاں ملازمت کرتا ہو اتنا تو حق بنتا ہے میرا حیات نے آکے کہا


میری بات سن لو مادخ تم ثمامہ کی بات مانو جو وہ کہتی ہے فورن اس بات کو پورا کرو ورنہ میں تمہیں اپنا دودھ نہیں بخشو گی حمیرا نے روتے ہوۓ کہا


ممی؟؟ مادخ نے ماں کو حیرت سے دیکھا۔۔۔

ٹھیک ہے اب جو وہ کہے گی وہی ہوگا۔۔ مگر آپ دونوں بھی سن لیں ایسا کرنے سے آپ لوگ اپںے بیٹے سے دور ہوتے جارہے ہیں وہ کہتا ہوا باہر چلا گیا


اچھی دھمکی دی نا میں نے؟؟ اس کےجانے کے بعد حمیرا نے اپنے جھوٹے آنسو صاف کرتے ہوۓ کہا


ہاں ۔۔۔۔ چلو بہو کو اندر نہیں لانا کیا؟؟ وہ باہر چلے گٸے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


عرزم اور میرال کی اچھی دوستی ہوگٸ تھی وہ اکثر باہر مل لیا کرتے تھے 

میرال نے اپنی ان دوستوں سے ملنا چھوڑ ہی دیا تھا

اکثر دیر رات تک وہ لوگ باتیں کرتے رہتے تھے

وہ عرزم سے بات کررہی تھی جب حسینہ اس کےلیے کافی لاٸی تو وہ خاموش ہوگٸ


ہیلو میرال چپ کیو ہوگٸ؟؟ مغرور حسینہ جواب دو۔۔۔


میرال کے کان میں عرزم کی آوازیں آرہی تھی

وہ اچانک بولی

حسینہ بات سنو۔۔۔۔


جی باجی؟؟


تمہارا نام حسینہ ہے یا کچھ اور بھی ہے؟؟ اس نے کچھ سوچتے ہوۓ سوال کیا


نہیں باجی میرا اور کوٸی نام نہیں یہی نام ہے۔۔۔ کیوں باجی آپ کیوں پوچھ رہی ہو؟؟


ہا ہاں بس ایسے ہی پوچھ رہی تھی اس نے حسینہ کو اوپر سے نیچے تک دیکھ کے کہا


شاید حسینہ کو اس کے سوال کا مطلب سمجھ آگیا۔۔۔۔

باجی جب میں پیدا ہوٸی تھی تب تو بڑی گوری چٹی تھی اسی لیے تو میرے ابا نے حسینہ نام رکھا

باجی شادی سے پہلے چٹی تھی ایسی پتلی سی تھی میں۔۔۔

وہ تو گاٶں میں شادی ہوکے گٸ تو کالی ہوگٸ پھر گڈو ہوگیا پھر منی پھر پپو پھر جیا اور اب پھر اس نے منہ ڈوپٹہ رکھ لیا

باجی وقت ہی نہیں ملتا اپنے لیے۔۔۔


میرال کو لگا کے وہ فل موڈ میں ہے باتوں کے۔۔۔ اچھا اچھا بس بس جاٶ تمہارے بچے بلارہے ہونگے

اس نے جیسے بھگانے کے لیے کہا ہو


ہاں باجی میں تو بھول گٸ گڈو آیا تھا چلو پھر میں چلی ہو اس نے شیشے میں اپنے بال درست کرتے ہوۓ کہا چلی گٸ


اتنے میں میرال کو عرزم کے قہقے سنائی دیٸے

بہت دکھی کہانی تھی اس حسینہ کی۔۔۔ اے مغرور حسینہ ہاہاہاہا


عرزم میں تمہیں مار ڈالوں گی وہ چیخی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


مادخ باہر گیٹ پہ آیا جہاں ثمامہ کھڑی تھی


مادخ کو دیکھ کے اس کے چہرے پہ فاتحانہ مسکراہٹ آگٸ

ایک غرور تھا اس کی آنکھوں میں


مادخ نے آکے جھٹکے سے اس کو گود میں اٹھایا

اس کا چہرہ بلکل سپاٹ تھا


ثمامہ نے اپنے دونوں ہاتھ مادخ کی گردن میں ڈال دیٸے

اور اس کو دیکھنے لگی

سو مسٹر مادخ حیات دیکھ لو میں نے تمہاری باہوں تک رسائی حاصل کرہی لی

اس نے اپنا چہرہ مادخ کے چہرے کے اور نزدیک کیا اور اب کمرے میں جاکے تمہارے ساتھ۔۔۔۔وہ سکراتی ہوٸی اس کے سینے سے لگ گٸ


مادخ کے پاٶں کے جھٹکے سے دروازہ کھولا اور پاٶں کی مدد سے ہی بند کیا


وہ ویسے ہی مادخ کے سینے سے لگی ہوٸی تھی


مادخ نے اس کو بستر پہ پھینکا۔۔۔۔


وہ غضے میں اٹھی یہ کیا بدتمیزی ہے؟؟ وہ چیخی


شکر کرو میٹرس پہ پھینکا ہے تمہاری بچت ہوگٸ ورنہ میرا ارادہ تو تمہیں زمین پہ پٹخنے کا تھا تاکہ تمہیں میری نظروں میں اپنی اوقات کا پتا لگے کہہ کے وہ جانے لگا

پھر پلٹا یہ جو تم نے نیچے اور اپنے گھر ڈرامےبازی کی تھی ۔۔۔ میری خاموشی دیکھ کے کیا سمجھی تھی کے میں ڈر گیا ؟؟ یا تمہارے آگے جھک جاٶ گا ؟؟

تو ماٸی ڈیٸر واٸف اپنے کان کھول کے سن لو ایسا کبھی نہیں ہو سکتا

ثمامہ کے کی تھوڑی کے نیچے انگلی رکھ کے اس کا چہرہ اوپر کیا

کیا کہہ رہی تھی تم ؟؟ کے میرے ساتھ روم کیا؟؟ ہاں بولو نا۔۔۔ اب یہ منہ کیوں بند ہے؟؟

اس کا جبڑہ اپنے ہاتھوں میں لیتا ہوا بولا ۔۔۔

بہت غرور تھا نا تمہیں کے جب تم اس روپ میں میرے سامنے آٶ گی تو میں بہک جاٶ گا ؟؟

اس کو دھکا دیا ۔۔۔ تو سن لو ثمامہ فرید ۔۔۔۔ نا نا نا اب تو تم ثمامہ مادخ ہو ۔۔۔ وہ طنزیہ ہنسا

میرا نام ضرور جڑ گیا تمہارے نام کے ساتھ لیکن میں تمہاری طرح دیکھنا بھی گوارہ کرتا نام جوڑ لیا لیکن میرا ساتھ کبھی نہیں پاسکو گی۔۔۔۔ سارا دن کی بھڑاس اس ابھی نکالنے کا سوچ لیا تھا

وہ پرسوں سے ضبط کیے ہوۓ تھا لیکن اب اس کی اوقات دیکھا چکا تھا


میں تمہاری بیوی ہو ۔۔۔  وہ مادخ کے سامنے کھڑی ہو کے چیخی میرے بھی حقوق ہیں


آواز نیچے ورنہ گلا دبانے میں دیر نہیں لگاٶ گا مادخ نے اس گا گلا پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور آج کے بعد میرے سامنے اپنے اس زبردستی کے بناۓ گٸے رشتے کو بیچ میں مت لانا بڑی آٸی بیوی ۔۔۔۔

بیویاں ایسی نہیں ہوتی جو زبردستی مسلط ہوں۔۔۔ تم نے ہی ضد اور انا کی جنگ شروع کی تھی اور اپنی جیت کے لیے مجھے ہی ہار بیٹھی؟

اگر تم اپنی ضد اور انا کو ساٸیڈ پہ رکھ دیتی اور یہ رشتہ پیار سے بناتی تو شاید آج تم یہاں ایسے نا پڑی ہوتی اور میری صحبت کو تڑپتی نا لیکن تمیہں تو جیتنا تھا نا ؟؟ تم جیت گٸ دلہن بن کے اس گھر میں آگٸ اور سیج پہ بھی بیٹھ گٸ لیکن تمہاری قسمت کے تم جس کی سیج پہ دلہن بنی بیٹھی ہو تمہیں وہ بہار کبھی نصیب نہیں ہوسکتی

پھر سے اس کو بیڈ پہ دھکا دیتا واشرم میں بند ہوگیا


ثمامہ وہی پڑی روتی رہی ۔۔۔۔ وہ تو مادخ کا غرور توڑنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ وہ تو اسے نیچا دیکھانا چاہتی تھی ۔۔۔۔ وہ سچ میں مادخ کی خاموشی کو ہی اپنی جیت سمجھ بیٹھی ۔۔۔ تھی لیکن یہاں تو سب الٹا ہوگیا تھا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


ہمیں چھوڑ دو جانے دو۔۔۔ کمرے میں سے کتنی ہی لڑکیوں کی آوازیں آرہی تھی لیکن وہ بس رو ہی سکتی تھیں اپنی قسمت پر۔۔۔ کیونکہ اس حال میں پہنچنے میں ان کا بھی برابر کا حصہ تھا۔۔۔


یار جانی کیا انہوں نے رونا پیٹنا ڈالا ہوا ہے ؟؟ قسم سے ہر وقت کا شور سن کے کان تک گٸے شہباز نے کہا


بس ان کو ایک دو دن تک سپلائی کردیں گے ہم ۔۔۔ پھر آٸیے گی ہماری نیواٸیر ناٸیٹ گرلز جانی نے آنکھ مار کے کہا


ہاں یار اب تو صبر ہی نہیں ہورہا سکندر بھی ہنسا


خیر جب تو وہ نہیں آتی تو ان سے ہی کام چلانا پڑے گا کمال نے اور لڑکی کو کمرے سے کھینچتا ہوا لایا اور اپنی ہوس مٹانے لگا


اس کے تینوں یار ان کو دیکھ کے ہسنے لگے


اس بار میرے دماغ میں کچھ نیا چل رہا ہے جانی نے کہا

کیونکہ ہم اس بار نٸی لڑکیوں کی ویڈیو بناۓ اور واٸرل کریں

کیونکہ آج کل کی نوجوان نسل کا رجحان اسی میں ہے


ہاں یار بات تو تو ٹھیک کررہا ہے۔۔۔ لڑکا ہو یا لڑکی اس کو واٸرل ویڈیو چاہیے سب سے پہلے شہباز نے کہا


تو سب پھر ہم اسی پلان کو آگے لے کے چلیں گے۔۔۔

ہم چاروں اس پلان میں شامل ہونگے اور جس کی بنائی ویڈیو سب سے زیادہ واٸرل ہوگی سب سے زیادہ پروفٹ بھی اسی کو ملے گا

باقی سب برابر کریں گے

اپنی بات پوری کرکے جانی نے ہاتھ آگے بڑھا اور باقی دونوں نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ دیا جبکہ کمال ابھی تک اس لڑکی کو برباد کرنے لگا ہوا تھا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


میرال مجھے لگتا ہے مجھے تم سے سچی مجبت ہوگٸ ہے۔۔۔ عرزم نے کہا


ہہہہممممم سچی محبت؟؟ وہ بھی شادی سے پہلے؟؟ میں ان باتوں پہ بیلیو نہیں کرتی


اچھا تو تمہیں کیا لگتا ہے؟؟ میں جھوٹ بول رہا ہو؟؟ عرزم نے خفگی سے اس کی طرف دیکھا


اب میں نے یہ بھی نہیں کہا۔۔۔ اگر تمہیں ایسا فیل ہورہا ہے تو تم بہتر جانتے ہوگے بٹ میری طرف سے ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔ ہم اچھے دوست ہیں بس۔۔۔ وہ اپنی بات کرکے خاموش ہوگٸ اور اس کو دیکھنے لگی


دیکھو میرال میں تم میں اپنا لاٸف پاٹنر دیکھتا ہو اب ہماری دوستی کو کافی ٹائم ہوگیا ہے کیا تم نے مجھ میں کچھ غلط بات دیکھی؟؟، کیا میں نے کبھی اپنی لیمٹ کراس کی؟؟ یا کوٸی اور بری عادت نوٹ کی ؟؟ وہ اسی کو دیکھ رہا تھا

عرزم نے اس کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا


کہہ تو ٹھیک رہے ہو اتنے عرصے میں میں نے ایسا کچھ بھی غلظ نوٹ نہیں کیا ۔۔۔ تم پرفیکٹ انسان ہو کسی کے بھی اچھے لاٸف پاٹنر بن سکتے ہو لیکن وہ میں نہیں ہو۔۔۔ یہ کہتے ہوۓ میرال نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ کے نیچے سے نکالا


کیوں میرال ؟؟؟ کیا تم کسی اور کو پسند کرتی ہو؟؟؟


نہیں ایسی بات نہیں ہے


تو پھر ہم ایک کیوں نہیں ہوسکتے؟؟ عرزم نے غصے میں کہا

میرال آٸی لو یو ۔۔۔ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا

اس نے میرال کو کھینچ کے گلے لگا لیا


اس نے عرزم کو حود سے دور کیا اور چیخی عرزم!!!! یہ کیا بدتمیزی تھی؟؟ ڈونٹ کراس یور لیمٹس انگلی اٹھا کے وارن کیا

آٸی تھنک ہمیں یہ سب یہی ختم کرنا چاہیے۔۔۔ جو رشتہ تھا ہمارے بیچ دوستی اور اعتبار کیا وھ یہی ختم سمجھو وہ اٹھ کے جانے لگی


عرزم نے میرال کا ہاتھ پکڑ لیا خود بھی کھڑا ہوگیا

اتنی آسانی سے سب کیسے ختم ہوسکتا ہے؟؟

میں تمہیں ایسے نہیں جانے دونگا میرال کے دونوں گالوں پہ ہاتھ رکھ کے اپنا چہرہ اس کے قریب لایا

ان کے ہونٹوں کے بیچ بس ایک انگلی جتنا فاصلہ تھا


اس سے پہلے وہ مزید آگے ہوتا کے میرال نے اس کے سینے پہ ہاتھ رکھ کے اپنی پوری قوت سے اس کو دھکا دیا اور ایک زوردار تھپڑ اس کے گال پہ مارا

میں نے تمہیں پہچاننے میں غلطی کردی آج کے بعد اپنی شکل نا دیکھانا

وہ وہاں سے جاچکی تھی


عرزم اپنے گال پہ ہاتھ رکھ کے کھڑا تھا ۔۔۔ میرال تمہیں اس تھپڑ کا خمیازہ بھکتنا پڑے گا وہ بھی سود سمیت

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


جاری ہے

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 9 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels

No comments:

Post a Comment