Zina Ek Qarz Hai Novel Part 11 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Thursday, September 28, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 11 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


 
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 11 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 10 by Bushra Sheikh | Fahan Speak
 


 ناول: زنا ایک قرض ہے۔

نیو اٸیر سپیشل۔۔۔۔۔

تحریر: بشریٰ شیخ

قسط نمبر: 11


ثمامہ ناشتے کے بعد اپنی ماں کے گھر چلی گٸ تھی

اب حمیرا مادخ کے پیچھے پڑی ہوٸی تھی کے وہ اس کو لے آۓ

نا چاہتے ہوۓ بھی اس کو جانا پڑا۔۔۔


وہ دونوں وہاں سے نکلے مادخ کے جلدی مچانے کی وجہ سے انہوں نے کھانا بھی نہیں کھایا


مجھے بھوک لگ رہی ہے ثمامہ نے منہ بنا کے کہا 


تو گھر جاکے کھا لینا مر نہیں جاٶ گی تھوڑی دیر میں

جواب غصے میں آیا


اتنے میں سامنے سے آتی گاڑی ان کی گاڑی سے ٹکراتی بچی

مادخ نے بریک مار دی تھی

وہ غصے میں گاڑی سے باہر نکلا کیونکہ سامنے جو تھا وہ رونگ وے میں آرہا تھا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


ارے سر آپ؟؟ مادخ نے گاڑی سے نکلنے والے شخص سے کہا


ینگ مین ۔۔۔ معاف کرنا ہماری ہی غلطی تھی


نہیں سر ایسے نا کہے ۔۔۔۔ آٸیے ہمارے ساتھ ڈنر کریں اس نے اپنے بوس کو کہا


ینگ مین میں بھی اپنی فیملی کے ساتھ ڈنر پہ آیا ہوں۔۔۔ وہ لوگ گاڑی میں ہیں انہوں نے اشارہ کیا


سر میں بھی اپنی واٸف کے ساتھ ہوں اس نے بھی اشارہ کرکے بتایا


ارررے واہ پھر تو آپ دونوں کو ہمیں جواٸن کرنا چاہیے


نہیں نہیں سر رہنے دیں۔۔۔


ایسے کیسے رہنے دوں؟؟ میں شادی میں بھی شرکت نہیں کرسکا

ویسے بھی میں اپنے قابل ہونہار مینیجر کو ایسے تو جانے مہیں دونگا

بس اب خاموشی سے ہمیں فالو کرو کیونکہ آپ دونوں ہمارے ساتھ ہی ڈنر کرو گے ورنہ میں ناراض ہوجاٶ گا


ٹھیک ہے ہم بھی آتے ہیں اس کے مسکرا کے کہا اور گاڑی میں جاکے بیٹھ گیا


عنایت کی گاڑی بھی بیک ہونے لگی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


وہ سب ایک ہوٹل میں بیٹھے تھے


مادخ یہ ہیں میری واٸف نصرت بیگم اور یہ ہماری اکلوتی صاحبزادی میرال عنایت


میرال کو مادخ پہچان گیا تھا لیکن اس نے ایسا ری ایکٹ کیا کے جیسے اس نے پہلی بار ہی دیکھا ہے

اور آج ہماری شہزادی ہی گاڑی چلارہی تھی اسی لیے وہ رونگ وے پہ نکل گٸ

لیکن دیکھو ذرا خدا کی طرف سے آپ سے ملاقات ہوگٸ


اور یہ ہیں میرے آفس کے قابل مینیجر مادخ حیات اور یہ انکی مسسز

اپنی بیوی سے تعارف کروایا


ثمامہ نے میرال کو پہچان لیا تھا فورن بولی مادخ یہ لڑکی تو اس دن۔۔۔۔


مادخ نے فورن اس کو آنکهوں کے اشارے سے چپ کروایا اور اس کا ہاتھ بھی دبا دیا


بیٹا کیا کہہ رہی تھی آپ؟؟ نصرت نے ثمامہ سے پوچھا


کچھ نہیں آنٹی وہ میرال کا فیس میری کزن سے ملتا ہے وہی بتارہی تھی مادخ کو اس نے جھوٹ بولا


سب نے کھانا کھایا


لیکن میرال کو ایسا لگا کے مادخ اس کو جب بھی دیکھ رہا تھا اس کی نظر میں اس کے لیے ناگواریت تھی

اس کو اس بات کی سمجھ نہیں آرہی تھی

کیونکہ اس دن ہوٹل میں میرال نے اس بیہودہ لفظ بولنے والے کی شکل نہیں دیکھی تھی بس آواز سنی تھی


سر اب اجازت دیں ہمیں دیر ہورہی ہے

کھانے کے بعد مادخ نے عنایت سے کہا وہ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہوۓ گھر چلے گٸے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


کون تھی وہ ؟؟ جس کی وجہ سے ڈنر کرنے کے لیے تم راضی ہوۓ۔۔۔

کمرے میں آتے ہی ثمامہ چلانے لگی


کیا مطلب ہے تمہارا ؟؟ میرے بوس نے آفر کی تو میں انکار نہیں کر پایا۔۔۔


ہا بوس ۔۔۔ جیسے مجھے تو کچھ پتا ہی نہیں۔۔ تمہارا بوس بھی اپنی بیٹی جیسا ہی ہوگا۔۔۔ آوارہ مزاج

اچھا اب سجھ آٸی وہ ایسے ہی لڑکوں کو ڈنر پہ بلا کے بیٹی کی نمائش لگاتے ہیں پھر بعد میں بیٹی ان لڑکوں کا دل لبھاتی ہے


ثمامہ دماغ تو خراب نہیں ہوگیا تمہارا ؟؟ مادخ نے اس کے سر پہ ہاتھ مار کے کہا

ایسے بغیر جانے کسی کے بارے میں تم کیسے بکواس کرسکتی ہو؟؟


کیو کیا اس دن ہم دونوں نے اس لڑکی کو ایک لڑکے کے ساتھ نہیں دیکھا تھا؟؟

اور وہ بھی کس کرتے ہوۓ ۔۔۔ جو کام تم شادی کے بعد نہیں کرسکے وہ سرِعام کرتی پھر رہی ہے میرال کے ساتھ اس نے مادخ پہ بھی ٹونٹ کیا


اس لڑکی کے بارے میں کچھ نہیں جانتا کے وہ کیا کرتی ہے کیا نہیں کرتی۔۔۔لیکن تم اپنے دماغ سے یہ بات نکال دو کے تم مجھے ایسی فضول بتائيں سناٶ تو میں کمزور پڑ جاٶ گا

پہلے اپنے اندر کی غلاظت صاف کرو پھر مجھ سے کوٸی تعلق بنانا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


وہ لڑکا مجھے ایسے کیو دیکھ رہا تھا جیسے میں نے کچھ غلط کیا ہو

میرال مادخ کے بارے میں سوچ رہی تھی

ناجانے کیو اس کو مادخ کے سامنے اپنا آپ گناہگار لگ رہا تھا

 اتنے میں موبائل پہ کال آنے لگی

یہ کس کا نمبر ہے؟؟ اس نے سوچا موبائل کان سے لگایا

ہیلو کون؟؟


اتنی جلدی بھول گٸ؟؟


عرزم؟؟


ہاں میں ۔۔۔ ابھی کچھ دیر میں تمہارے پاس کچھ سینڈ کررہا ہوں

میری جان دیکھ کے بتاٶ ہم دونوں ساتھ میں کیسے لگ رہے ہیں؟؟

اپنی بات کرکے وہ کال کاٹ چکا تھا

اور اب وہ موبائل سکرین پہ دیکھ رہی تھی جہاں عرزم نے اس کو کچھ تصویریں سینڈ کی تھی

جس میں چہرہ اس کا تھا اور بنا لباس کے بدن کسی اور کا تھا

خوب مہارت سے ایڈیٹنگ کی گٸ تھی

اس کی آنکهوں سے آنسو نکل رہے تھے

پھر سے کال آنے لگی

موبائل کان سے لگایا

عرزم یہ سب جھوٹ ہے روتے ہوۓ پولی


ہاں میری جان یہ جھوٹ ہے۔۔۔ لیکن اس جھوٹ کا مجھے پتا ہے یا تمہیں۔۔۔ دنیا کو تو یہ سچ ہی لگے گا نا؟؟

جب کل یہ تصویریں نیٹ کی زینت بنیں گی تو کون یقین کرے گا یہ جھوٹ ہے ہاہاہاہا


عرزم پلیز ایسا مت کرو۔۔۔ میرے ماں باپ وہ مر جاٸیں گے۔۔۔ کیو میری عزت کی نیلامی لگانا چاہتے ہو سب کے سامنے؟؟؟


اگر تم چاہتی ہو کے تمہارے ماں باپ زندہ رہے اور کسی کو کچھ پتا نا چلے تو۔۔۔۔


تو کیا؟؟


ایک ایڈریس سینڈ کررہا ہو کل وہاں پہنچ جانا۔۔۔ اور زرا بھی ہوشیاری کی تو ایک کلک پہ یہ تصویریں سب جگہ پھیل جاٸیں گی

وہ کال کاٹ چکا تھا


میرال پڑی رو رہی تھی عرزم نے اس کو ایڈریس بھی سینڈ کردیا تھا اور ٹائم بھی لکھا تھا

اس کو یہ بھی پتا تھا کے وہ اپنی ہوس پوری کرنے کے لیے اس کو بلا رہا

اس کے پاس کوٸی راستہ نہیں تھا

ایک طرف کنواں تھا تو دوسری طرف کھاٸی

حرام موت کو گلے لگانا نہیں چاہتی تھی

لیکن کل جہاں اس نے جانا تھا وہ کام کونسا حلال تھا

وہ اپنے پروردگار سے مدد مانگنے لگی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


ضحک کو ڈیول نے کالج کی چھٹی ہونے سے پہلے ہی کالج کے گیٹ پہ چھوڑ دیا تھا

وہ جب سے گھر آٸی تھی کمرہ بند کرکے بیٹھی تھی

اس کو ابھی اپنے وجود پہ ڈیول کا لمس محسوس ہورہا تھا

کیا آج جو ہوا وہ صحیح تھا یا غلط تھا؟؟ اس نے سوچا

لیکن ڈیول نے کہا تھا وہ مجھ سے ہی شادی کرے گا اور وہ مجھے پہلے ہی اس رشتے کے بارے میں سمجھا رہا تھا 

ہاں بس جو ہوا وہ ٹھیک تھا اس نے خود کو تسلی دی

ڈیول کی ویڈیو کال آنے لگی


ضحک اب تو تمہارے بنا رہا نہیں جارہا

سچ میں کب تم میری زندگی میں آٶ گی؟


ڈیول تم سچ میں مجھ سے اتنی محبت کرتے ہو؟؟


یار یہ کیسا سوال ہے؟؟ آج کی دیوانگی دیکھنے کے بعد بھی تم یہ سوال پوچھ رہی ہو؟؟ اس کا مطلب تمہیں مجھ پہ اعتبار ہی نہیں ہے

اس نے ناراض ہوتے ہوۓ کہا


ڈیول میں نے ایسے ہی پوچھ لیا تھا پلیز ناراض مت ہونا۔۔۔ مجھے تم پہ پورا اعتبار ہے اسی لیے آج سارا دن تمہارے ساتھ تھی

جو تمہاری مرضی تھی وہی ہوا


یار کیا ہوا ہمارے بیچ؟؟ بس دو چار کس ہی تو کیے۔۔ ابھی تو مجھے تمہیں چھونے کا صحیح احساس بھی نہیں ہوا

میری جان ہم پھر کل ملیں گے


نہیں ڈیول ابھی نہیں


یار چند دن میں نیواٸیر ناٸیٹ ہے اور سب کپل اس رات کو انجواۓ کرتے ہیں

مجھے نہیں پتا تم کسیے بھی کرکے آٶ گی ورنہ میں تم سےکبھی بات نہیں کرنگا


ڈیول میری بات۔۔۔۔


وہ کال کاٹ چکا تھا

موبائل ہی آف کردیا تھا

اس کو پتا تھا ضحک کو وہ ایسے ہی حربوں سے منع سکتا ہے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


اماں کالج میں نٸے سال کی خوشی میں پارٹی ہے ضحک نے ماں کو بتایا


تو پھر؟؟


تو اماں مجھے بھی جانا ہے پارٹی میں


تو پاگل تو نہیں ہوگٸ؟؟ لڑکی ذات اتنی رات کو گھر سے باہر رہے تو پتا بھی ہے لوگ کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں؟؟


اماں اب تو اتنے پرانے زمانے کی ہے تو اس میں میرا کیا قصور ؟؟

کوٸی پیار نہیں کرتا مجھ سے بھاٸی ہوتا تو وہ میری بات مان لیتا پتا نہیں اس کو بھی ان دنوں ہی دوسرے شہر جانا تھا وہ روتے ہوۓ بول رہی تھی


دیکھ میری بچی زمانہ بہت خراب ہے ورنہ کیا تجھے روتا دیکھ کے میرےدل پہ کیا بیت رہی ہے نا رو آنسو صاف کرتے ہوۓ کہا


اماں بس آج جانے دے نا آخری بار۔۔۔ پھر میں کبھی ضد نہیں کرونگی۔۔۔مان جا نا


اچھا جا چلی جا۔۔۔ اماں نے پیار کیا اور اجازت دے دی


وہ خوشی سی کمرے میں بھاگی سب سے خوبصورت جوڑا نکالا اور تیار ہونے لگی


اچھا اماں میں جارہی ہوں ضحک نے ماں کے گلے میں ہاتھ ڈال کے کہا

تو میرے سے کبھی ناراض نا ہونا میں سچی میں آج کے بعد تیرے سے کچھ نہیں مانگو گی یہ میری آخری خواہش تھی


ماں نے بیٹی کے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا خیر کی بات نکال منہ سے ۔۔۔ پاگل آخری خواھش کیو کہہ رہی ہے؟؟ تو آٸے تو میں تیری پسند کی کھیر بناٶ گی تجھے پسند ہے نا؟؟


ہاں اماں بہت زیادہ پسند ہے اچھا اپنا خیال رکھنا۔۔۔ کہتی ہوٸی گھر کی دہلیز پار کرگٸ

کبھی نا آنے کے لیے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

جاری ہے

No comments:

Post a Comment