Yara Teri Yari Novel Episode 5 Part 2 by Aleena Meer | Farhan Speak - Farhan Speak

Saturday, June 29, 2024

Yara Teri Yari Novel Episode 5 Part 2 by Aleena Meer | Farhan Speak

 

یارا_تیری_یاری


#_ازقلم_الینامیر


قسط نمبر:5 (پارٹ 2)

❤️❤️❤️❤️۔


رمضیہ سلام کرتی اندر آئی ارتضیٰ کے ساتھ ساتھ اذہان اور سہراب کو دیکھ کر حیران ہوئی کیوں کہ اس کے خیال سے ان تینوں کو اس وقت رومان کی طرف ہونا چاہیے تھا۔

آگئی تم رضیہ بیگم آخر ثابت کر ہی دیا تم نے کہ میں تمہارا کچھ نہیں لگتا اذہان روہانسا ہوتا بولا۔

تھوڑی دیر کے لیے بند کرو اپنا ڈرامہ میں اپنے روم سے ہو کر آتی ہوں پھر کونٹینیو کریں گے رمضیہ ہنسی دبا کر کہتی جلدی سے اوپر آئی۔

اوپر روم میں ارباب افق کو مہندی لگا رہی تھی ارباب کو مہندی لگانا آتی تھی تو افق نے اسے ہی کہ دیا تھا لگانے کا۔

واہ ارباب تم تو اتنی زبردست مہندی لگا لیتی ہو کمال ہے رمضیہ افق کے ہاتھ دیکھتی ارباب کو دیکھ کر کہنے لگی۔

تھینکس آپی آپ اب فریش ہو جائیں پھر آپ صنوبر آپی فائقہ آپی اور رانیہ کو بھی لگاؤں گی ارباب مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔

رمضیہ جیسے ہی فریش ہو کر آئی افق اور ارباب سے بولی چائے پینی ہے آپ نے افق نے منع کر دیا کہ وہ مہندی لگوا کر سوئے گی چائے پی لے گی تو نیند نہیں آئے گی اور ارباب نے کہا کہ چائے بنا لیں میں دس منٹ تک آتی ہوں نیچے اور رمضیہ نیچے آگئی۔

تم لوگوں میں سے کون کون پیے گا چائے نیچے آ کر رمضیہ نے ان سب سے پوچھا۔

یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے سب ہی پییں گے تم بنا کے لاؤ اور کچھ کھانے کو ہو تو وہ بھی لانا ہال میں تو کچھ کھایا ہی نہیں گیا نا کسی نے کھانے دیا رمضیہ فائقہ کو اشارہ کرتی کچن میں آگئی فائقہ بھی اس کے پیچھے کچن میں آئی۔

اللّٰہ معاف کرے اذہان کتنا جھوٹا ہے تو پندرہ سے بیس سیخ کباب بارہ تیرہ تکے اور بھی اتنا کچھ ٹھونسا ابھی بھی کہ رہا ہے کچھ نہیں کھایا ارتضیٰ چیخا جبکہ سہراب صنوبر رانیہ اور فائقہ اذہان کو ایسے دیکھ رہے تھے جیسے وہ کسی اور سیارے کی مخلوق ہو۔

کیا ایسے کیا گھور رہے ہو میں اتنا ہی کھاتا ہوں تم لوگ بھی ٹھونس لیا کرو مجھے کیوں نظر لگا رہے ہو اور تو پھپھے کٹنے تو میرے نوالے گن رہا تھا پہلا جملہ لڑکیوں کو کہتے اگلا جملہ ارتضیٰ کو بول کر چیخا۔

نوالے نہیں بھائی سیخیں گن رہے تھے سیخیں رانیہ ہنستی بولی اذہان کا بس نہیں چل رہا تھا ارتضیٰ کا قیمہ کر دے سارے اذہان کو دیکھ کر چڑانے لگے۔

رمضیہ اور فائقہ چائے اور ساتھ پلاؤ گرم کر کے لے آئیں تھیں جو فائقہ کی نانو نے بنایا تھا وہ آج ہی آئیں تھیں فائقہ کے ماموں مامی کے ساتھ اور پلاؤ انہوں نے ہی بھیجا تھا خود وہ نہیں آئیں تھیں کہ ماموں مامی گھر ہی تھے اس لیے۔

لو ٹھونسو تمہارا تو دوزخ  نہیں بھرنے والا رمضیہ پلاؤ کہ ٹرے اذہان کے آگے رکھتی بولی ارباب بھی نیچے آگئی تھی۔

چائے پی کر سارے برتن سمیٹ کر رانیہ اور صنوبر دھو کر رکھ کر آئیں رمضیہ نے منع بھی کیا تھا پر صنوبر نے کہا کچھ نہیں ہوتا تھوڑے سے ہی ہیں ہم دھو لیں گیں۔

ارباب نے پہلے رانیہ کو مہندی لگائی پھر صنوبر کو لگا کر کمر سیدھی کرتی بولی اب کس نے لگوانی ہے آجاؤ سہراب اور ارتضیٰ لان میں گئے تھے کوئی ضروری کال سننے اذہان ان کے پاس بیٹھا تھا اور تنگ کر رہا تھا بہت مشکل سے رمضیہ نے اپنا موبائل دے کر اسے چپ کروایا تھا اور اب وہ مزے سے فلم دیکھ رہا تھا۔

ارباب خود ہی فائقہ کو اپنے پاس بٹھاتی بولی آپی آپ لگوا لیں پہلے پھر میں رمضیہ آپی کو لگا دوں گیں رمضیہ منع کرنے لگی فائقہ کو مہندی سے الرجی تھی۔

کچھ نہیں ہو گا رمضیہ وہ تو بہت پہلے کی بات ہے اب نہیں ہو گا ایسا کچھ فائقہ رمضیہ سے کہتی ارباب کی طرف متوجہ ہوئی اور مہندی لگوانے لگی رمضیہ بھی دل میں دعا کرنے لگی اللّٰہ کرے ایسا ہی ہو۔

فائقہ نے بھر بھر کر نہیں لگوائی تھی مہندی سمپل سی ہی لگوائی تھی اسی لیے زیادہ ٹائم نہیں لگا فائقہ کے اٹھتے ہی ارباب رمضیہ کو بلانے لگی کہ وہ مہندی لگوا لے رمضیہ ارباب کے پاس بیٹھ گئی اور مہندی لگوانے لگی۔

کچھ دیر ہی گزری تھی کہ فائقہ کو ہاتھوں پر جلن ہونے لگی مگر وہ صبر کرتی بیٹھی رہی صنوبر اور رانیہ اوپر رمضیہ کے روم میں چلی گئیں تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارتضیٰ اور سہراب باتیں کرتے اندر آئے ارتضیٰ کی نظر جیسے ہی فائقہ پر پڑی وہ بھاگ کر فائقہ کے پاس آیا اس کی تیزی پر سہراب بھی جلدی سے قریب آیا اذہان جو موبائل میں گن تھا چونک کر سیدھا ہوا ارباب اور رمضیہ بھی ارتضیٰ کو دیکھنے لگیں جو فائقہ کو بول رہا تھا۔

تم نے کیوں لگائی مہندی پتہ ہے نا تمہیں الرجی ہے مہندی سے بیوقوف لڑکی دیکھو کیسے لال ہو رہے ہیں تمہارے ہاتھ ارتضیٰ غصے سے بولا۔

رمضیہ تیزی سے اٹھ کر فائقہ کے پاس آئی اور اس کے ہاتھ دیکھنے لگی اس چکر میں رمضیہ کی اپنی مہندی خراب ہو گئی تھی ارباب الگ ڈری بیٹھی تھی۔

یہ ک ک کیا ہو گیا فائقہ میں نے اسی لیے منع کیا تھا نہیں لگواؤ مہندی پر تم نے نہیں سنی میری رمضیہ روتے ہوئے بولی سہراب اور اذہان تسلی دینے لگے کچھ نہیں ہوتا ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں ٹھیک ہو جائے گا یہ مسئلہ۔

فائقہ جو ضبط سے بیٹھی تھی ایک دم ارتضیٰ کو دیکھ کر رو دی اور بمشکل بولی بہت جلن ہو رہی ہے مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے۔

اٹھو میں لے کر چلتا ہوں کچھ نہیں ہو گا رونا بند کرو ارتضیٰ فائقہ کو کہتے کھڑا ہوا۔

ارباب تم اوپر جاؤ اور بتا دینا آپی کو ہم ہوسپیٹل جا رہے ہیں ارتضیٰ ارباب سے کہتا فائقہ اور رمضیہ کو لے کر باہر نکلا سہراب اور اذہان بھی اس کے پیچھے آئے۔

اذہان سہراب کے ساتھ اس کی گاڑی میں تھا اور ارتضیٰ اپنی گاڑی میں فائقہ اور رمضیہ کو لے کر جا رہا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارباب کا رو رو کو برا حال تھا یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے مجھے فورس نہیں کرنا چاہیے تھا آپی کو۔

نہیں ارباب تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے تم ریلیکس رہو اور کچھ نہیں ہوا بس تھوڑی سی الرجی ہے دیکھنا ڈاکٹر میڈیسن دیں گے ٹھیک ہو جائے گی صنوبر اور رانیہ اسے تسلی دینے لگیں افق سو رہی تھی انہوں سے اسے نہیں اٹھایا تھا اور خود لاؤنج میں بیٹھی تھیں ارباب جلدی سے اٹھی اور صائب کو کال کرنے لگی۔

                                                                      (جاری ہے)

No comments:

Post a Comment