Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Saturday, September 2, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


ناول : زنا ایک قرض ہے۔
نیو اٸیر سپیشل۔
تحریر : بشریٰ شیخ
قسط نمبر : 1

گڑیا میرا بچہ یہاں آٶ جلدی سے دیکھو بھاٸی اپنی گڑیا کے لیے کیا لایا ہے۔
عرزم اپنی چھوٹی بہن کو آوازیں لگا رہا تھا.

وہ نہیں سنتی کسی کی جب سے تم نے وہ موا موبائل لا کے دیا ہے ہر وقت اس میں ٹک ٹک لگی رہتی ہے پڑھاٸی کا ہوش ہے نا گھر کے کاموں میں دلچسپی ہے اور یہ کیا لے آٸے؟ اس کے لیے تم نے اس کو بہت سر چڑھا رکھا ہے سلیمہ تو غصے میں بولتی ہی چلی گٸ.

اماں اماں بس کر دے بس کر دے۔ کبھی تو بریک لگا لیا کر اگر اپنی بہن کے نخرے نا اٹھاٶ تو جب تجھے مسٸلہ کے بنا باپ کے بچی ہے اگر اس کا باپ زندہ ہوتا تو ایسے چاٶ پورے کرتا تیرا رونا ختم نہیں ہوتا اور اب اگر میں اس کی فرماٸش پوری کرتا ہو تو جب تو میرے پیچھے لگ جاتی ہے کے میں نے اس کو بگھاڑ دیا ہے.
تو سوچ لے پہلے میں کیا کرو؟؟؟

ماں کی چک چک سے عرزم سخت بدمزہ ہوا اور اٹھ کے باہر چلا گیا.
میں کیوں پیچھے لگو گی تم بہن بھاٸی کے؟؟ میری بلا سے جو دل میں آۓ وہ کرو۔ سارے لاڈ اسی کے پورے کرتا ایک وہ بہن بھی ہے جس کی سالوں سے شکل بھی نہیں دیکھی پتا نہیں کسی حال میں ہوگی میری عالی وہ روتے ہوۓ اپنی آنکهيں صاف کرتی ہوٸی دل کا غبار نکال رہی تھی.

ارے واہ سموسے !!!!!!
مجھے پتا تھا بھاٸی ضرور لاٸیں گے اس نے ندیدوں کی طرح کھاتے ہوۓ کہا.
پر وہ خود کہا ہے؟ ابھی تو ان کی آواز آرہی تھی اس نے ماں کی طرف دیکھ کے کہا.
جا دفع ہو بیغیرت تیرے پیچھے ہی میں نے اس کو اتنی باتیں سنا دی تیرا ندیدا پن ختم ہی نہیں ہوتا اب دیکھ کیسے ٹوٹ پڑی کھانے پہ ۔۔۔ یہ نہیں کے بھاٸی کو فون ہی کرلے.
اب سلیمہ کی گولہ باری گڑیا کی طرف ہورہی تھی.
اس نے جلدی سے فون کرکے عرزم کو بلایا
کچھ ہی دیر میں وہ گھر میں داخل ہوگیا اس بار اس کے ہاتھ میں پھر سے شاپر تھا.
سلیمہ نے اس کو گھور کے دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو اب کیا لے آیا؟

اماں میں نے بھاٸی میسیج کیا تھا سموسوں کے ساتھ بوتل لانے کا گڑیا نے چہکتے ہوۓ کہا.
اماں کی فلاٸنگ چپل سیدھی گڑیا کی طرف گٸ.
وہ بھاگتی ہوٸی کچن میں گھس گٸ اور برتن لے آٸی پھر تینوں نے سموسوں اور بوتل کا لطف لیا.
بھاٸی اماں کو پوری بوتل ہی پلا دو ان کا پارہ چڑھا ہوا ہے گڑیا نے کہا تینوں ہی ہسنے لگے.


Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


حیات صاحب جلدی سے تیار ہو جاٸیں پھر ہم نے نکلنا بھی ہے حمیرا نے کہا.
ارے بیگم میری تیاری کو چھوڑیں جاکے اپنے لاڈ صاحب کو دیکھیں کے وہ تیار ہوا ہے کے نہیں؟
اس کے مزاج ہی نہیں مل رہے کسی سے ۔۔۔۔ خوابوں میں ملتے ہیں ایسے لوگ جو آج اس کو اپنے گھر کا فرد بنانا چاہتے ہیں لیکن اس کو تو بس باپ کی خوشی میں خوش ہونا آتا ہی نہیں حیات نے غصے میں کہا.

آپ فکر نا کریں میں جاکے اس بھی دیکھتی ہو۔ لو بھلا گھر آتی لکشمی کو لات مارنے پہ تلا بیٹھا ہے. پتا نہیں کس پہ چلا گیا یہ لڑکا؟؟ ہمارا تو لگتا ہی نہیں ہے حمیرا نے آٸینے میں خود دیکھتے ہوۓ کہا کلو کے حساب سے میک اپ کرکے وہ خود کو بہت ماڈرن لوک دے رہی تھی.
میک اپ کرنے کے ساتھ ساتھ بول بھی رہی تھی.

حمیرا جا کے سمجھا دو اس لاڈ صاحب کو وہ خاموشی سے ہمارے ساتھ چلے۔ کاش مجھے ایسی آفر ملی ہوتی تو میں آنکھ بند کرکے عمل کرتا حیات نے تصور کرتے ہوۓ کہا.
حیات کیا ہوگیا ہے؟؟ حمیرا نے فٹ سے اس کو خیالی دنیا سے نکالا.
میں ابھی جاکے اس کو ریڈی ہونے کا بولتی ہو وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکل گٸ
احمق عورت اتنا میک اپ تھوپ کے کھڑی ہوگٸ حمیرا کے جاتے ہی حیات نے کہا ہاۓ کاش مجھے بھی ایسی آفر ملے مزہ ہی آجاۓ گا.

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak



مادخ بیٹے ابھی تک ایسے ہی بیٹھے ہو؟ حمیرا نے کمرے میں آتے ہی بیٹے سے سوال کیا.
ممی پلیز میں یہ نہیں کرسکتا اس نے ماں کو بےبسی سے دیکھتے ہوۓ کہا.
کیا کہہ رہے ہو؟ پتا بھی ہے؟ تمہارے پاپا کو ذرا بھی بھنک پڑگٸ اس بات کی تو وہ بہت برا پیش آٸیے گے
سنا نہیں تھا انہوں نے کہا تھا اگر یہ رشتہ نا ہوا تو وہ خود کو نقصان پہنچا لیں گے.
لیکن ممی۔۔ لیکن ویکن کچھ نہیں دس منٹ میں ریڈی ہو کے باہر آٶ ہمیں فرید بھاٸی کے گھر کے لیے نکلنا ہے.' کہہ کے وہ جا چکی تھی'.
ستاٸیس سال کا مادخ اس وقت خود کو ایک لاچار سا بچہ سمجھ رہا تھا جس کے پاس سوائے اپنے والدین کی بات ماننے کے سوا کوٸی راہ نہیں نظر آرہی تھی.


نصرت بیگم نے جیسے ہی کمرے میں قدم رکھا زمین پہ ہر طرف چیزیں پڑی تھی.
کہی کپڑے کہی سینڈل اور کمرہ پورا تہس نہس ہوا تھا.
کمرے میں فل والیوم پہ گانا چل رہا تھا.
اف میرال یہ کمرے کی کیا حالت بنا رکھی ہے؟؟
میرال میڈم ابھی بھی الماری میں کچھ ڈھونڈ رہی تھی اور کمرے اچھال اچھال کے پھینک رہی تھی.
میں کچھ پوچھ رہی ہو کیا چاہیے؟؟ نصرت نے سر پہ کھڑے ہوکے تیز آواز میں پوچھا.

مما مجھے میری اس ڈریس کے ساتھ واچ نہیں مل رہی. اس نے بیڈ پہ پڑے ڈریس کی طرف اشارہ کر کے کہا.
توبہ میرال واچ کے لیے پوری الماری برباد کردی.
جبکہ تمہاری واچز اس میں رکھی ہیں. انہوں نے ایک دراز کھول کے کہا.
اوہ ہاں میں تو بھول ہی گٸ تھی اس نے ایک واچ اٹھاٸی.
واپس پلٹی مما سکینہ سے کہہ کے روم کلین کروا دیجییے گا اور میں اپنی فرینڈز کے ساتھ باہر جارہی ہوں.
توبہ کیا بنے گا اس لڑکی کا؟؟ نصرت نے کمرے کو دیکھ کے کہا اور باہر چلی گٸ.


فرید ولا کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا گھر کے لون کو بہت اچھے طریقے سے سجایا گیا تھا پورے گھر میں کہما گہمی تھی ہر طرف ہی نوکروں کی دوڑ لگی ہوٸی تھی کیونکہ آج اس گھر کی بیٹی کی منگنی تھی.
فریدہ اور فرید کی بیٹی ثمامہ فرید بہت ہی بگڑی ہوٸی تھی. جس چیز پہ نظر پڑ جاۓ وہ اسی کی ہو جاتی تھی اور مادخ کی بدقسمتی کے اس کی نظروں میں آگیا تھا.
بس پھر ثمامہ کے منہ سے مادخ کا نام نکلا اور اس کے والدین اپنی بیٹی کی خوشی کی خاطر مادخ کو اس کی زندگی میں شامل کررہے تھے. اس رشتے میں سب خوش تھے سوائے مادخ کے.

اس کو ثمامہ فرید ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی. ثمامہ ہی کیا اس کو تو یہ مٹیریلسکٹ لاٸف ہی پسند نہیں تھی. لیکن اس کے والدین کو ایسی ہی شاندار زندگی پسند تھی جو اب وہ اپنے بیٹے کے ذریعے پانا چاہتے تھے.
وہ سب اس وقت سٹیج پہ منگنی کی رسم کے لیے کھڑے تھے. حمیرا نے مادخ کو انگوٹھی دی. نا چاہتے ہوۓ بھی اس نے انگوٹھی ثمامہ کی طرف بڑھاٸی.

ییییییک!!! میں رنگ نہیں پہنو گی ثمامہ نے انگوٹھی کو دیکھ کے کہا. اتنی اولڈ فیشن ہے .
بیٹا یہ تو ہماری خاندانی انگوٹھی ہے. ابھی پہن لو کل مادخ کے ساتھ جا کے دوسری لے آنا حمیرا نے کہا.
آنٹی میں ایسا کرتی اگر یہ ڈاٸمنڈ کی ہوتی تو۔۔۔ لیکن یہ تو گولڈ کی ہے اور میں ڈاٸمنڈ یا فروزا کے سوا کچھ نہیں پہنتی اس نے منہ بنا کے کہا.
میری بیٹی کو مہنگی چیزیں پسند ہیں فرید نے بھی بیٹی کا ساتھ دیا.

فریدہ ایسا کرو ہم نے جو سیٹ اپنی بیٹی کو دینا تھا اس میں سے رنگ نکال لاٶ مادخ وہی پہنا دے گا. حمیرا جانے لگی ایک منٹ آنٹی مادخ نے کہا.
اگر تم نے یہ رنگ نہیں پہننی تو ٹھیک ہے جس دن میں ڈاٸمنڈ لانے لاٸق ہو جاٶ گا ہم اسی دن منگنی کریں گے. مادخ نے ثمامہ کو دیکھتے ہوۓ کہا.
چلیں ممی پاپا اب ہمارا یہاں کوٸی کام نہیں ہے اس نے باپ کے روکنے کے باوجود بھی اپنے قدم بڑھادییے.


تو یہ ہے میرا چوتھا ناول اور اس کے کردار ۔۔۔۔ ابھی سب کا پورا تعارف نہیں ہوا آگے ان کا بھی بتا چل جاۓ گا
تو جلدی سے ریڈ کرکے بتائيں کسی لگی پہلی قسط؟؟


Zina Ek Qarz Hai Novel Part 1 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

No comments:

Post a Comment