Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Sunday, September 3, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


 
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak
 


 ناول : زنا ایک قرض ہے۔

نیو اٸیر سپیشل۔۔

تحریر : بشریٰ شیخ

قسط نمبر : 2


شفقت تو لیپاٸی موتاٸی کا کام کرتا تھا اس میں وہ بس اپنی ہی دو وقت کی روٹی پوری کرلیتا یہ ہی کافی تھا

سلیمہ شفقت کے محلے میں رہتی تھی

ماں باپ تھے نہیں ایک بھاٸی تھا جو صبح کام پہ جاتا رات کو آتا بھاوج اسکے ساتھ برا سلوک کرتی تھی

محلے میں ہی داٸی رہتی تھی جس عورت کے بھی بچہ ہوتا سب سے پہلے اسی داٸی کو بلایا جاتا ان کو سب عزت دیتے تھے اور ان سے مشورے بھی کیا کرتے تھے


سلیمہ کو دیکھ کے وہ پریشان ہوتی اور شفقت کے حالات سے بھی واقف تھی

انہوں نے سلیمہ کے بھاٸی اور محلے کے دو چار معزز لوگوں کو بلا کے سلیمہ اور شفقت کے رشتے کی بات کی

وہ بڑی تھیں اور ان کے مشورے بھی کار آمد ہوتے تھے اس لیے ان کی بات کو بنا کسی چوچراں کے سلیمہ کا بھاٸی مان گیا اور رشتے کی رضامندی دے دی

ایسے ان دونوں کا نکاح ہوگیا


شفقت اور سلیمہ کی شادی کے فورن بعد ہی ان کو خوشی کی خبر مل گٸ وہ خوش تو بہت تھے لیکن اس مہنگائی میں وہ اپنا ہی گزر بسر مشکل سے کررہے تھے

خیر ان کی گود میں ننھی پری آٸی جس کا نام انہوں نے علیھہ رکھا تھا

ابھی وہ دو ماہ کی ہوٸی تھی کے پھر سے سلیمہ امید سے ہوگٸ

وہ اس بار اور پریشان تھے وہ ایک بچی کو ہی مشکل سے پال رہے ہیں اب دوسرا۔۔۔۔

سلیمہ نے داٸی سے مشورہ کیا


انہوں نے کہا کے اللّٰہ اولاد دے رہا ہے تو تم اس کی رحمت سے منہ کیوں مورتی ہو

وہ بچے کے ساتھ ساتھ اس کی قسمت کا رزق بھی دیتا ہے

داٸی کی بات سلیمہ کی عقل میں آگٸ ایسے مہینے گزرنے لگے اور اس بار سلیمہ نے ایک لڑکے  کو جنم دیا

جس دن عرزم پیدا ہوا تھا اس دن شفقت کو اچھا کام ملا تھا وہ سب خوش تھے


دیکھا میں نے کہا تھا نا وہ وسیلے خود ہی بناپا ہے داٸی سلیمہ سے کہا

سہی کہہ رہی ہو داٸی تم۔۔۔۔۔ آج تمہاری وجہ سے ہی میں اپنے گھربار کی بچوں والی ہوگٸ ورنہ تو بھابھی مجھے ویسے ہی مار دیتی سلیمہ نے پرانا وقت یار کرکے کہا


چھوڑ سلیمہ ان باتوں کو ۔۔۔ یہ بتا بچے کا نام کیا رکھے گی؟

عرزم نام سوچا ہے میں اس نے بیٹے کو پیار کرتے ہوۓ کہا

بھلا نام ہے داٸی نے کہا اچھا اب میں چلتی ہوں بچے کے کان میں آذان دلوالینا۔۔۔ انہوں نے یاد کروایا

ٹھیک ہے اس کا باپ آۓ کا کام سے تو کہہ دونگی

داٸی بھی چلی گٸ وہ اپنے راجکمار  اور رانی کے ساتھ کھیلنے لگ گٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

رکو مادخ ثمامہ کے زور سے کہا اور بھاگتی ہوٸی اسکے سامنے کھڑی ہوگٸ

کہا جارہے؟؟ ہماری اینگیجمنٹ ہے

جب تمہارے معیار کی رنگ لاٶنگا تب کرلیں گے اس نے کہا

میں یہی رنگ پہنو گی ثمامہ نے اس کی خاندانی انگوٹھی آگے کرتے ہوۓ کہا

سوچ لو مادخ نے اس کو دیکھتے ہوۓ کہا

ہاں ہاں سوچ لیا۔۔۔ اب چلو سٹیج پہ سب ہمارا ویٹ کررہے ہیں

اس نے چہرے پہ مسکراہٹ سجا کے اس کے بازو میں ہاتھ ڈالتے ہوۓ کہا اپنا سر مادخ کے کندھے پہ رکھ دیا


ثمامہ پیچھے ہٹو ہماری شادی نہیں جو تم اتنا چپک رہی ہو سارا میڈیا جمع ہے اور ہمارے گھر والے بھی موجود ہیں اس نے آہستہ آواز میں اسھکو دور کرتے ہوۓ کہا

اوکے بابا تمہیں تو ہر بات پہ ایشو ہوتا ہے اب رنگ بھی پہناٶ گے یا وہ بھی میں خود ہی پہن لو؟؟ معصوم سا چہرہ بناکے پوچھا


مادخ نے وہی کھڑے ہی اس کے ہاتھ میں رنگ پہنا دی

سب گھر والے بھی دونوں کے پاس آگٸے

فریدہ نے بھی ثمامہ کے ہاتھ میں رنگ دی جو اس نے مادخ کو پہنا دی


شکر ہے منگنی ہوگٸ حیات نے روکا ہوا سانس بہال کیا حمیرا کے کان میں کہا

ان سب کا فوٹو سیشن ہوا پھر فرید اور فریدہ نے اپنی طرف سے مادخ اور اس کے ماں باپ کو قیمتی تحائف دیٸے

فنگشن کے بعد وہ گھر چلے گٸے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

اتنا ایگو اس شخص میں؟؟؟ سب مہمانوں کے جانے کے بعد ثمامہ آپے سے باہر ہوگٸ

سمجھتا کیا ہے خود کو؟؟ یہ بیکار رنگ پہنا کے گیا ہے اسنے رنگ اتار کے پھینکی

اور خود وہ ڈاٸمنڈ پہن کے گیا ۔۔۔۔ اس کے باپ کی اتنی اوقات بھی ہے کے وہ ساری زندگی بھی نہیں خرید سکتے

اور آپ لوگوں نے انکل آنٹی کو اتنے تحفے کیوں دیٸے؟؟ اب اس کا رخ اپنی ماں کی طرف تھا


بیٹا اب وہ فیملی میمبر ہیں اور آپ کی وجہ سے ہی ہم نے اتنا کچھ ان کو دیا فریدہ نے کہا

موم پلیز وہ کبھی بھی ہماری فیملی کا پارٹ نہیں بن سکتے اتنے چیپ لوگ اس نے الٹی آنے والا منہ بنا کے کہا

ثمامہ یہ مت بھولو یہ رشتہ تمہاری وجہ سے ہوا ہے ورنہ ہمارے خاندان میں ایک سے بڑھ کے ایک رشتہ تھا جو تم نے ان لوگوں کے لیے ٹھکرایا جو اب تمہیں چیپ لگ رہے ہیں فریدہ نے سخت لہجے میں کہا


موم میں نے مادخ کو پسند کیا تھا نا کے اس موم ڈیڈ کو میں بس مادخ کے ساتھ رہنا چاہتی ہو

بیٹا شادی کے بعد وہ بھی تم دونوں کے ساتھ رہے گے

نو موم ۔۔۔۔ ڈیڈ سے کہہ دیں میں اس میک اپ کی دکان (حمیرا) اور وہ لو کلاس انکل (حیات) کے ساتھ نہیں رہ سکتی مجھے ایک الگ سے بنگلو چاہیے جہاں بس میں اور مادخ ہی رہے گے


پر بیٹا۔۔۔۔۔

موم جاٸیں مجھے نیند آرہی ہے اس نے دروازہ کھول کے کہا

فریدہ کو جانا پڑا اس کی آنکهوں میں آنسو تھے

ماں کے جانے کے بعد اس نے ہتھیلی پہ گولیاں رکھی اور پانی کے ساتھ نگل گٸ موبائل میں مادخ کی آج کی تصویر نکالی اور اس پہ ہاتھ پھیرنے لگی تم بس میرے ہو بس میرے بیڈ پہ لیٹ گٸ اور کچھ ہی دیر میں وہ ھوش سے بیگانہ ہوچکی تھی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

حمیرا حیات گھر آکے بہت خوش تھے اتنے قیمتی تحفے

وہ دونوں بار بار کھول کے دیکھ رہے تھے

دیکھیں حیات صاحب مجھے بھی ڈاٸمنڈ کا ہار دیا ہے حمیرا نے گلے کے ہار لگا کے دیکھایا اور یہ برینڈڈ کپڑے ہاۓ کہی میں کوٸی خواب تو نہیں دیکھ رہی؟؟


اس سے پہلے حیات کچھ بولتے مادخ کمرے میں آیا

نہیں ممی یہ خواب نہیں حقیقت ہے اب تو آپ دونوں خوش ہیں نا؟ لگا دی میں نے اپنی بولی آپ لوگوں کی آساٸشوں کے لیے آپ کی خوشیوں کے لیے وہ اداس تھا

کیا بات کررہے ہو؟؟ دماغ تو خراب نہیں ہوگیا تمہارا ؟؟ حیات نے غصے سے کہا

یہ مت بھولو ہم نے تمہیں پیدا کیا پڑھایا لکھایا اعلٰی تعلیم دلواٸی اچھے سے اچھے پہنایا

اب کیا ہمارا اتنا حق بھی نہیں کے اپنے بیٹے کے ذریعے خوشیاں حاصل کریں


میں کب منع کررہا ہو مانع آپ دونوں کے احساسات کی قیمت میں نہیں دے سکتا پر میں اپنے بلبوتے پہ کچھ کرنا چاہتا ہو کچھ بننا چاہتا ہو ایسی آساٸشیں دینا چاہتا ہوآپ دونوں کو اس نے بیڈ پہ پڑے تحائف کی طرف اشارہ کیا

ہاں تو ثمامہ سے شادی کے بعد جو اس کا ہے وہ تمہارا ہی ہوگا اور پھر ہمارا ۔۔۔۔۔۔ اب اگر تمہارے آسرے پہ رہے کے مادخ صاحب ترقی کرے کے تو ہم تو قبر میں جاپہنچے گے حیات نے کہا


مطلب آپ دونوں کو اپنے بیٹے پہ اعتماد ہی نہیں ہے؟؟ تو یہ بھی رکھ لیں اس نے وہ انگوٹھی اتار کے دی جو ثمامہ نے پہناٸی تھی

شاید یہ آپ لوگوں کے پاس رہے گی تو آپ کو اور خوشی ملے گی

کیونکہ میں تو دوسروں کی دی گٸ چیزوں پہ خوش ہوتا نہیں

آپ دونوں کو آپ کی خوشیاں مبارک۔۔۔۔۔ کہہ کے وہ کمرے سے باہر نکل گیا


حیات یہ کیا کہہ گیا؟ فریدہ نے کہا

کچھ نہیں دماغ خراب ہو گیا ہے لاڈ صاحب کا اس کو پتا ہے ثمامہ کا اس پہ دل آگیا ہے وھ اس کی خاطر کچھ بھی کرسکتی ہے

تم یہ سامان اٹھاٶ سونا بھی میں نے صبح دفتر بھی جانا ہے

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


حیات ایک چھوٹی سی کمپنی میں جوب کرتا تھا وہی اس کی ملاقات حمیرا سے ہوٸی دونوں کو ایک دوسرے سے پیار ہوگیا

دونوں نے اپنے گھر والوں سے بات کی ایک دوسرے کے بارے میں

لیکن حمیرا کے گھر والوں نے خاندان سے باہر شادی کرنے کی اجازت نا دی

اور حیات کو بھی اس والدین نے کہا ہم ذات سے باہر شادی نہیں کرتے

دونوں ہی پریشان تھے انہوں نے کورٹ میرج کرلی


حمیرا جب امید سے ہوٸی تو گھر میں شور مچ گیا

حمیرا کے باپ نے حیات کو بلایا اور کہا تم اس کو رخصت کروا کے لے جاٶ

حیات نے اپنے والدین کو حمیرا اور بچے کا بتایا

وہ بھی اپنی عزت کی خاطر حمیرا کو لے آۓ

سادگی سے رخصتی کردی اور رخصت کرتے ہوۓ باپ نے کہا آج کے بعد واپس کبھی مت آنا


حیات کی ماں نے بھی حمیرا سے کوٸی بات نا کی باپ بھی خاموش تھا

دو دن بعد باپ نے کہا بیٹا میرے اور بچوں کا ساتھ ہے میں نہیں چاہتا وہ بھی تیرے والے راستے پے چلیں اس لیے اپنی بیوی کو یہاں سے کہی دور لی جا میں سمجھو گا تو کبھی میرے گھر پیدا ہی نہیں ہوا تھا

حیات نے حمیرا کو لیا اور دوسرے شہر آگیا

دونوں نے ہی ملازمت شروع کردی

ان کو گھر سے دور آنے کا دکھ نہیں تھا بس یہی سوچ تھی کے ہمارے پاس بہت سا پیسہ ہو۔۔۔


حیات نے فرید کی کمپنی میں ملازمت شروع کردی جہاں میاں بیوںی کو فری میڈیکل اور رہنے کے لیے دو کمروں کا گھر بھی دیا گیا

ان کے یہاں بیٹے نے جنم لیا

وقت ایسے ہی گزرنے لگا مادخ پڑھ لکھ کے ایک قابل انسان بنا اس نے مختلف کمپنیوں میں اپنی سی وی دی تھی

ایک دن حیات کی اچانک آفس میں طبیعت خراب ہوگٸ اس دوران وہ مادخ سے ہی کال پہ بات کررہے تھے

وہ فورن آفس پہنچا وہی ایک حسین بلا کی اس پہ نظر پڑ گٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

جاری ہے


Zina Ek Qarz Hai Novel Part 2 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels 

No comments:

Post a Comment