Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak - Farhan Speak

Sunday, September 3, 2023

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak


Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels
Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak
  

 

 ناول : زنا ایک قرض ہے۔

نیو اٸیر سپیشل۔

تحریر : بشریٰ شیخ

قسط نمبر : 3


فریدہ نم آنکهيں لے کے کمرے میں آٸی

فرید ہمارا کیا قصور ہے؟ جو ہمیں ایسی اولاد ملی میں نے اس کی تربيت میں کوٸی کسر نہیں چھوڑی پھر بھی وہ ایسی کیو ہے؟؟ وہ اپنے شوہر کے سامنے پھوٹ پھوٹ کے رورہی تھی


فریدہ بس کرو۔۔۔  سنا ہے نا اولاد بھی ماں باپ کے لیے آزمائش ہوتی ہے۔۔۔ بس ہم صبر کے علاوہ کیا کرسکتے ہیں

یہ بتاٶ وہ اپنی میڈیسن روز لیتی ہے؟؟

جی جی میں اس کے جانے کے بعد روم میں جاکے روز چیک کرتی ہو وہ کھارہی ہے


بس پھر ہمیں بھی امید رکھنی چاہیے کے وہ جلد نورمل ہوجاۓ گی

ہم نے اس کی مرضی کے بنا کبھی کچھ نہیں کیا۔۔۔۔ دنیا کی ہر چیز اس کے قدموں میں لاکے رکھ دی یہاں تک کے اس نے ایک بار ہی مادخ کو دیکھا اور اپنی زندگی میں شامل کرنے کا کہا میں جب بھی کچھ نھیں بولا جبکہ میں جانتا ہوں اس بچے کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے

فرید نے ایک بےبس انسان کی طرح کہا خیر سو جاٶ رات بہت ہوگٸ ویسے بھی تم صبح سے کاموں میں لگی تھی تھک گٸ ہو گی انہوں نے پیار سے اپنی بیگم کا گال تھپتھپایا وہ بھی مسکراتے ہوۓ چینج کرنے چلی گٸ

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

ثمامہ شروع سے ہی بہت بگڑی ہوٸی تھی اس کو انکار سننے کی عادت نہیں تھی کچھ باپ کی دولت نے اس کو اور مغرور اور اکڑو بنا دیا تھا

اکلوتی اولاد ہونے کی وجہ سے باپ نے بھی اس کے لاڈ اٹھانے میں کثر نا چھوڑی

فریدہ کہتی ذہتی تھی کے لڑکی ذات ہے کل کو اگلے گھر جاۓ گی تو یہ باتیں تنگ گریں گی

لیکن اس وقت تو فرید نے بیوی کی بات نہیں سنی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بیٹی کو بگڑتا دیکھ کے انہوں نے اس کو سمجھانا چاہا


دیکھو بیٹا اب آپ بڑی ہوگٸ ہو یہ سوٹ آپ کے حساب کا نہیں ہے

وہ دونوں اس وقت ایک بوتیک پہ کھڑے تھے

نو ڈیڈ مجھے یہی ڈریس چاہیے میری فٸیرول پارٹی ہے مجھے سب سے اچھا لگنا ہے سو میں یہی ڈریس لونگی

وہ ایک نیٹ کا گاٶن تھا سلیولیس ڈیپ نیک تھا بیک پہ نیٹ کے بھی کوٸی کپڑا نہیں تھا اور ہیپ تک ہی نیٹ کے کپڑا تھا اس کے نیچے زمین کو چھوتا وہ گاٶن تھا


اچھا ہم ایسا کرتے ہیں اس میں جہاں پہ بدن چھپانے کا کپڑا نہیں وہاں ہم ایکسڑا کپڑا لگوا لیتے ہیں فرید نے اپنی طرف سے حل نکالا

نو ڈیڈ مجھے یہ ڈریس ایسے ہی چاہیے اس نے چیخ کے کہا سب ہی ان کی طرف دیکھنے لگے

فرید کو آج پہلی بار احساس ہوا کے اس کی بیوی نے ٹھیک کہا تھا وہ بگڑرہی ہے

لیکن بیٹا۔۔۔۔۔۔ ایک لے لو وہ یہی کہہ سکے

نہیں اب مجھے یہ ڈریس نہیں چاہیے۔۔۔۔۔ اس نے ایک دم انکار کیا


باپ کو لگا بیٹی کو عقل آگٸ ہے

لیکن یہ بات تو ناممکن تھی

اس نے اپنے پرس میں سے لاٸٹر نکالا اور اس ڈریس کو آگ لگادی یہ کام اس نے اتنا تیزی سے کیا کے کسی کو کچھ کرنے کا موقع ہی نا ملا دیکھتے ہی دیکھتے وہ ڈریس اور اس کے ساتھ جو بھی ڈریس تھے وہ جل کے راکھ ہوگٸے وہ اپنا کام کرکے جاچکی تھی

سارا عملہ آگ بجارہا تھا اور فرید نادم کھڑا تھا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

حیات کی طبیعت ٹھیک ہوٸی وہ آفس گیا تو فرید نے اس کو بلاکے کہا

دیکھو میں دو ٹوک بات کرونگا

میری بیٹی کو تمہارا بیٹا پسند آگیا ہے وہ اس کو اپنا داماد بنانا چاہتا ہو


لیکن سر ایسا کیے ہوسکتا ہے؟ کہا آپ اور کہا میں ایک معمولی سی نوکری پیشہ بندہ

حیات میں ان باتوں کو نہیں مانتا یہ روپیہ پیسہ تو کسی کے پاس بھی ہوسکتاہے

اصل چیز تو محبت اخلاق ہوتا ہے اور وہ مجھے مادخ میں دیکھا ہے


حیات کو خوشی تو بہت ہوٸی فرید کی بات سن کے لیکن وہ ہاتھ آیا موقع ذاٸع نہیں کرنا چاہتا تھااس لیے اس نے فورن ہاں نہیں کہا

سر میرا بیٹا پتا نہیں مانے نا مانے اس رشتے کے بارے میں اس نے بات بناٸی


دیکھو حیات میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتا ہو فرید نے سچ میں ہاتھ جوڑے اپنے بیٹےکو کسی طرح بھی منع لو میں یہ سب کچھ اس کے نام کردونگا جو بھی مانگو گے وہی دونگا لیکن جواب ہاں میں ہونا چاہیے

سر آپ ہاتھ نا جوڑے میں گھر جاکے بات کرتا ہو۔۔۔۔ حیات کی تو خوشی کا ٹھکانہ ہی نہیں تھا وہ گھر آیا اور حمیرا کو ساری بات بتائی وہ بھی بہت خوش تھی

حیات نے مادخ کو اپنی جان لینے کی دھمکی دے کے اس رشتے کے لیے راضی کرلیا

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak

میرال اپنی دوستوں کے ساتھ گھومنے نکلی ہوٸی تھی

اپنی دوستوں میں سب سے زیادہ وہی امیر تھی سب پہ پیسہ پانی کی طرح بہاتی تھی

واٶٶٶ کتنا مزہ آرہا ہے اس نے ڈانس کرتے ہوۓ کہا

آج اس کی ایک دوست کی برتھڈے تھی

میرال نے اس کے لیے پارٹی ارینج کی تھی


ہاں یار سچ میں تم نے میرا یہ دن بہت یادگار بنا دیا اس کی دوست نے کہا


جانی ہم ہے تو کیا غم ہے میرال نے ایک ادا سے کہا پھر ڈانس کرنے لگی

رات کے گیارہ بج رہے تھے

گاٸیز اب میں چلتی ہوں ویسے بھی مما ابھی تک میرا ویٹ کرتے ہوۓ سوٸی نہیں ہونگی میرال نے دوستوں سے ملتے ہوۓ کہا

نہیں یار تم ابھی نہیں جاسکتی میرے ایک دو گیسٹ آنے ہیں ان سے مل کے چلی جانا اس کی دوست نے کہا


یار تمہارے گیسٹ ہیں تو میرا ملنا ضروری نہیں ہم کل پھر ملیں گے اوکے باۓ لو یو

جیسے ہی وہ سامنے سے آتے ہوۓ عرزم سے اس کی ٹکر ہوگٸ

دیکھ کے نہیں چل سکتے ؟؟؟ سخت غصے سے کہا

یہی سوال میں بھی آپ سے کرسکتا ہو عرزم نے اس مغرور حسینہ کو غور سے دیکھتے ہوۓ کہا


میں موڑ رہی تھی اس لیے میرا پیچھے دیھان نہیں تھا لیکن تم تو سامنے دیکھ سکتے نا۔۔۔ چلو سوری بولو اب اس نے آنکهيں چھوٹی کرکے کہا

سوری؟؟ وہ بھی میں؟؟ نا نا نا اس نے ہوا میں ہاتھ لہرایا


ہاں اگر آپ کو سوری کہنا ہے تو۔۔۔۔ نا کہے کیونکہ میں بڑے دل کا مالک ہو پغیر سوری کے بھی معاف کردیتا ہو

بھاڑ میں جاٶ وہ غصے میں کہتی چلی گٸ

ارے یہ مغرور حسینہ کون ہے؟؟ عرزم نے سامنے کھڑی لڑکی سے پوچھا

ارے یار یہ میری فرینڈ ہے اسی نے پبرٹی تھرو کی۔۔۔ اور تم نے اسے ناراض کردیا

اوہ اچھا تو مجھے اور بتاٶ بس حسینہ کے بارے میں اس نے دلچسپی سے کہا اور اس کی دوست بتانے لگی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


اماں مجھے موبائل چاہیے۔۔۔۔۔

نا گڑیا ابھی تو چھوٹی ہے

اماں بھاٸی کے پاس بھی ہے مجھے بھی جاہیے

ہاں وہ تیرے سے بڑا بھی تو ہے نا ویسے بھی وہ باہر جاتا سو کام ہوتے ہیں اس کو


اماں تو جتنے بھی بہانے بنالے لیکن میں ایک نہیں سنو گی میری کلاس کی ساری لڑکیوں کے پاس موبائل ہیں ایک میں ہی یتیم ہو جس کے پاس موبائل نہیں ہے

تو سکول پڑھنے جاتی ہے موبائلوں کی باتیں کرنے جاتی ہے؟ سلیمہ نے گڑیا کے سر پہ چپت لگاٸی

اماں اب ہر وقت تو پڑھتے نہیں فارغ وقت میں باتیں بھی کر لیتے ہیں۔۔۔ تو وہ بات چھوڑ یہ بتا مجھے موبائل لے کے دے رہی ہے یا میں بھاٸی کو کہہ دو؟؟


بڑی تو اپنے بھاٸی کی دھمکی لگارہی اسی نے تو تیری ہر فرماٸش پوری کرکے تجھے ضدی بنا دیا اس بیچارے کو پہلے ہی کام ہوتے ہیں س کو تنگ نا کریو

میں کمیٹی والی سے بات کرتی ہو وہ اس مہینے مجھے کمیٹی دے دے پھر میں اپنی گڑیا کو موبائل لاکے دونگی


سچی اماں تو بہت اچھی ہے گڑیا ماں کے گلے لگ گٸ

میں کھانا لاتی ہوں اپنی اماں کے لیے وہ چلی گٸ

مکھن باز کہی کی سلیمہ نے اس کو جاتے ہوۓ کہا دونوں ہسںنے لگی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏


مادخ نے بہت سی بڑی کمپنی میں سی وی ڈی ہوٸی تھی جہاں سے اسکو کال آگٸ وہ بہت خوش تھا

ممی پاپا میری جاب لگ گٸ کل سے جانا ہے اس نے خوشی میں کہا

تم پاگل ہو نوکری کرو گے ؟ جبکہ فرید صاحب کا کروڑوں کا بزنس تمہارا ہی تو ہے حیات نے کہا


پاپا وہ ان کا ہے میں اپنے دم پہ کچھ کرنا چاہتا ہو۔۔۔۔

اور پلیز اب وہی بحث شروع مت کردینا آپ لوگ میں تنگ آگیا ہو روز کی ایک ہی بات سے۔۔۔۔ وہ غصے میں چلا گیا

اسکا تو دماغ ہی خراب ہے کروڑوں چھوڑ کے چند ہزاروں کے پیچھے خوش ہورہا حیات نے کہا

فکر نا کریں چند مہینوں میں ہی تنگ آجاۓ گا نوکری سے جب اتنی محنت کے بعد بھی کچھ ہاتھ نہیں لگے گا حمیرا نے کہا

ہہممم ٹھیک کہتی ہو

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels 

میرال۔۔۔۔۔ یہاں آٶ اندھیرے میں نصرت کی آواز سن کے وہ سیدھی ہوٸی

مما آپ۔۔۔ سینڈل اسکے ہاتھ سے نیچے گرے


بیٹا اپنے ہی  گھر میں ایسے چوروں کی طرح کون آتا ہے؟

مما میں سمجھی کے سب سورہے ہونگے کسی کی نیند خراب نا ہو اسلیے ایسے۔۔۔۔۔ اچھا نا سوری اس نے کان پکڑے ماں کو جھپی ڈالی

سوری سوری سوری یہاں دیکھیں نا میری طرف اس نے نصرت کو دیکھ کے کہا کیونکہ انہوں اپنا رخ دوسری طرف کرلیا تھا


میری چندا لڑکیوں کا اتنی رات کو اکیلے باہر رہنا ٹھیک نہیں ہوتا انہوں نے پیار سے کہا

مما میری فرینڈ کا برتھڈے تھا وہ سب تو ابھی بھی وہی ہیں بس میں ہی آٸی ہو جلدی


اتنی رات کو آنا جلدی لگ رہا ہے؟؟ کیسے ماں باپ کی اولادیں ہیں جو اتنی رات کو سالگرہ منارہی ہیں؟؟

اور یقیناً سارا خرچہ بھی ہماری نوابزادی نے ہی کیا ہوگا انہوں نے بیٹی کو دیکھ کے کہا


مما کیا ہوا اگر تھوڑے سے پیسے اس کو خوش کرنے میں لگادییے وہ میری فرینڈ ہے یار ماں کے گال کو چومتے ہوۓ کہا


بیٹا زندگی کو سمجھو جانو۔۔۔۔ ایسے روز روز پارٹی کرنا دوستوں پہ پیسہ لٹانا کیا یہی زندگی ہے؟؟؟

میری بات یاد رکھنا یہ جو آج تمہاری بیسٹ فرینڈ بنی پھرتی ہیں نا وہ سب بس پیسے کی چمک ہے جس دن تم ان پہ لٹانا بند کردوگی اسی دن سے وہ بھی تمھیں نہیں پہچانے گی نصرت نے بیٹی کو سمجھانا چاہا۔۔۔۔۔


لیکن میرال کے دماغ میں کچھ نہیں گیا۔۔۔ ساری باتیں داٸیں باٸیں اوپر نیچے سےگزر گٸ

اوکے مما باقی کی کلاس صبح دینا ابھی بہت نیند آرہی ہے اس سے پھر سے ماں کا گال چوما اور سیڑھیاں چڑھنے لگی

مما حسینہ سے کہہ کے سینڈل روم کے کھوادینا بنا پلٹے ہی بولی

الٰہی میری بیٹی کو عقل دے نصرت نے بیٹی کو جاتے دیکھ کےدعا کی

✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏✏

جاری ہے

Zina Ek Qarz Hai Novel Part 3 by Bushra Sheikh | Fahan Speak, Urdu Novels, Novels, motivational novels 

No comments:

Post a Comment